اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) رئیل اسٹیٹ ، اسمگل شدہ اور جعلی سیگریٹوں ، چائے ، ٹائروں ، آٹو لبریکنٹس اور فارما سیٹیکل کے شعبوں میں بے قاعدگیوں اور ٹیکس چوری کے نتیجے میں قومی خزانے کو سالانہ 310 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا ، تمباکو کی غیر قانونی تجارت
میں 80 ارب ، چائے کی صنعت میں 35 ارب ، ٹائروں اور لبریکنٹس کی صنعت میں 90 ارب ، فارما سیٹیکل سیکٹر میں 45 ارب اور رئیلٹی سیکٹر میں 60 ارب روپے کا نقصان پہنچایا گیا ہے ۔روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی شائع خبر کے مطابق پیرس میں آئپسوس کی ریسرچ میں اس بات کا انکشاف کیا گیا ہے ۔جس کی دنیا میں 90 بڑی مارکیٹوں اور 120 ممالک تک دسترس ہے ۔ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ اراضی کے کاروبار میں منتقلیاں پیچیدہ نوعیت کی ہیں اور اس میں ٹیکس چوری کی بڑی گنجائش ہے ۔ایک ماہر کے مطابق رئیل اسٹیٹ کی قدر مارکیٹ سے ساٹھ سے ستر فیصد کم ہے ۔ پنجاب میں اراضی کی مالیت کا جدول تیس سال قبل مرتب کیا گیا تھا ۔ 2019 میں ایف بی آر نے غیر منقولہ جائیداد کے لئے ویلیوایشن ٹیبل جاری کیا ۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں چائے کی درآمد میں 28 فیصد اضافہ ہوا ۔ پاکستان نے 250.8 ملین کلو گرام چائے درآمد کی ۔ پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت ٹائروں کی تجارت میں 205 فیصد اضافہ ہوا ۔سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں جعلی ادویات کا کا روبار بھی ایک سنگین مسئلہ ہے ۔