لاہور (آن لائن) پنجاب بجٹ کی منظوری کا آخری مرحلہ بھی مکمل، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کے بغیر پنجاب کا مالی سال 2020-21 کا بجٹ کثرت رائے سے منظور، بغیر کسی ترمیم کے فنانس بل منظور کرلیا گیا ، یکم جولائی2020ء سے نافذ العمل ہوگا،آرڈیننسز کی مدت میں توسیع کے موقع پر اپوزیشن کا احتجاج آٹا چور چینی چور پیٹرول چور دوائیاں چورکے نعرے نعرے لگاتے ہوئے ایوان کا بائیکاٹ،
حضورؐ کے نام کے ساتھ ’’خاتم النبین‘‘ لکھنے اور پڑھنے سمیت دو قراردادیں اورلوکل بادٰز ترمیمی بل اور دیہی پنچائت اورنیبر ہڈکونسلیں سمیت چار بلوں کی منظوری۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے5منٹ کی تاخیر سے سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں پنجاب کے مالی سال2020-21ء کے بجٹ کی کثرت رائے سے منظوری دی گئی اس بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں ایک روپیہ اضافہ نہیں کیا گیا۔ اجلاس میں فنانس بل وزیر خزانہ نے پیش کیا جس کی منظوری کے بعد فنانس بل یکم جولائی 2020ء سے نافذ العمل ہوگا بل کے مطابق پنجاب کے آئندہ مالی سال 2020-21کے فنانس بل میں حکومت نے جی ایس ٹی آن سروسز ، کنسٹرکشن سروسز ، پراپرٹی ٹیکس ،تفریحی(انٹرٹینمنٹ)ٹیکس میں جہاںمتعدد مراعات اور چھوٹ دینے تجاویز دی گئی ہیں وہیں پر آن لائن ٹیکسی سروسز استعمال کرنے والے صارفین پر نیا ٹیکس(رائیڈ۔ہیلنگ سروسز)عائد کر دیا گیا ہے جس کی شرح 4فیصد مقرر کی گئی ہے،سٹیمپ ایکٹ 1899میں ترمیم کرتے ہوئے کئی اقسام کی سٹیمپ ڈیوٹی کی شرح 5فیصد سے کم کرکے 1فیصد کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ مراعات اور سٹیمپ ڈیوٹی میں چھوٹ رواں مالی سال دو ماہ کے لئے دی گئی تھی جسے آئندہ مالی سال میں بھی جاری رکھا جائے گا،۔ جی ایس ٹی آن سروسز کی مد میں ہیلتھ انشورنس ، ڈاکٹروں کی کنسلٹنسی اور ہسپتالوں پر ٹیکس کی
شرح 5فیصد کر کے صفر فیصد کردی گئی ہے۔ 20سے زائد سروسز پر ٹیکس ریٹ 16فیصد سے کم کرکے 5فیصد کی گئی ہے جن میں چھوٹے ہوٹلز، موٹلز ،گیسٹ ہائوسز،شادی ہالز، لانز، پنڈال،شامیانہ سروسز اور کیٹررز، آئی ٹی سروسز، ٹور آپریٹرز ، جمز ،پراپرٹی ڈیلرز،کیبل ٹی وی آپریٹرز، ٹریٹمنٹ آف ٹیکسٹائل اینڈ لیدر، زرعی اجناس سے متعلقہ کمیشن ایجنٹس ، آڈٹ ،اکائونٹنگ اینڈ ٹیکس کنسلٹنسی سروسز، فوٹو گرافی اور پارکنگ
سروسز شامل ہیں۔ پراپرٹی بلڈرز اور ڈویلپرز سے بالترتیب 50روپے فی مربع فٹ اور 100روپے فی مربع گز ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ جوشخص پراپرٹی بلڈرز اور ڈویلپرز کے طور پر ٹیکس ادا کرے گا اسے کنسٹرکشن سروسز سے ٹیکس چھوٹ ہو گی۔ ریسٹورنٹس اور بیوٹی پارلرز پر بذریعہ کیش ادائیگی کرنے والے صارفین سے 16فیصد جبکہ کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ سے ادائیگی کی صورت میں 5فیصد جنرل سیلز ٹیکس وصول کیا جائے گا۔
علاوہ ازیں سیلز ٹیکس ایکٹ 2012 کے سیکشن 70کے سب سیکشن(1)کی کلاز جی میں ترمیم کرتے ہوئے اپیلٹ ٹربیونل کی اجازت سے ڈیفالٹرز کی قید کی مدت چھ ماہ سے زیادہ نہیں ہو گی۔ پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال کے لئے پراپرٹی ٹیکس کی ادائیگی دواقساط میں کرنے کی سہولت دی ہے اور 30ستمبر2020 تک مکمل ٹیکس کی ادائیگی کی صورت میں ٹیکس دہندگان کو 5فیصد کی بجائے 10فیصد ریبیٹ ملے گا اور مالی سال2020-21کے
سرچارج کی وصولی پر بھی مکمل چھوٹ ہو گی۔تفریحی(انٹرٹینمنٹ )ٹیکس کی شرح 20فیصد سے کم کر کے 5فیصد کردی گئی ہے ، تمام سینما گھروں کو 30جون 2021 تک تفریحی ٹیکس سے استثنی دیا گیاہے۔ اسی طرح پراپرٹی ٹیکس نئے ویلیو ایشن ٹیبل کا اطلاق بھی ایک سال کے لئے موخر کر دیا گیا ہے۔ گاڑیوں کی رجسٹریشن اور ٹوکن ٹیکس کی مکمل ادائیگی کی صورت میں 10فیصد کی بجائے20فیصد ریبیٹ دی جائے گی جبکہ پنجاب ای پے پورٹل
کے تحت آن لائن ادائیگی کی صورت میں خصوصی رعایت دی جائے گی۔ آئندہ مالی سال میںسٹیمپ ڈیوٹی کی شرح کو 5فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کیا گیاہے۔تاہم کلبزبشمول ریس کلبز اور ان کی ممبر شپ سروسز اور سہولتوں پر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح 16فیصد رکھاگیاہے۔ آئندہ مالی سال کے فنانس بل میں پنجاب حکومت کو اختیار حاصل ہوگا کہ پنجاب انفراسٹر اکچر ڈویلپمنٹ سیس ایکٹ2015جہاں سیس کی ادائیگی میں چھوٹ دینا مناسب اور ضروری سمجھے گی
دینے کا اختیار ہوگا۔بجٹ کی منظوری کے موقع پر وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار بھی موجود تھے تاہم انہوں نے روائت کے مطابق بجٹ کی منظوری کے بعد خطاب نہیں کیا۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں تین آرڈیننسز کی مدت میں توسیع کی منظوری بھی دی گئی ، جب آرڈیننسز کی مدت میں توسیع ککی قرارداد ایوان میں پیش کی گئی تو اپوزیشن کی طرف سے احتجاج اور نعرے بازی شروع کردی گئی ،اپوزیشن ارکان سپیکر چیئر کے سامنے کھڑے ہو کر
نعرے بازی کرتے رہے، اپوزیشن کا یہ کہنا تھا کہ یہ دونس اور دھاندلی ہے رولز پر عمل نہیں کیا جارہا ، کچھ دییر اییوان میں احتجاج کرنے کے بعد اپوزیشن ایوان کی بقیہ کاررروائی کا بائیکاٹ کرکت باہر چلی گئی جس کے بعد اجلاس کے آخر تک واپس نہیں آئی اور نہ ہی حکومت کی جانب سے انہیں کوئی واپس بلانے کے لئے گیا۔ اس دوران حکومت کی جانب سے تین آرڈیننسز کی مدت میں 90روز کی توسیع لی گئی ان آرڈیننسز میں امتناع ذخیر اندوزی پنجاب، پروموشن
اینڈ ریگولیشن پرائیویٹ تعلیمی ادارے پنجاب اور مجموعہ ضابطہ دیوانی 2020ء شامل ہیں، گذشتہ روز پنجاب اسمبلی کے ایوان نے چار بلوں کی کثرت رائے سے منظوری بھی دی ان میں کوہسار یونیورسٹی مری بل2020ئباباگورونانک یونیورسٹی ننکانہ صاحب ،مقامی حکومت ترمیمی بل2020ء اوردیہی پنچائت اور نیبر ہڈ کونسلیں بل2020ء شامل ہیں، آخری میں دو قراردادیں ایک رکن اسمبلی معاویہ اعظم اور دوسری نیل حیات کی جانب سے ایوان میں
آوٹ آف ٹرن پیش کی گئیں جنہیں متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔ نیل ضتا کی قرارداد میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ اس حوالے سے قانون سازی کی جائے کہ جہاں جہاں ہمارے نبی حضرت محمد ?کا نام مبارک تحریک کیا جائے یا بولا جائے اس کے ساتھ خاتم النبییں تحریر کرنا یا بولنا لازمی قرارردیا جائے یہ قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی دوسری قرارداد میں کہا گیا کہ نصاب ساز اداروں میں موجودہ اففراد نے ہماری نصابی کتب کو تختہ مشق بنایا اور اس میں آئے روز
تبدیلیاں سامنے آنے لگیں،ہماری اسلامی شناخت پیغمبر اسلام ? اوراسلام کی مقدس شخصیات کے تعارف پر عجیب و غریب چیزیں نصاب کا حصہ بن جاتیں اور کسی کو خبر تک نہ ہوتی تھی۔جس سے ہماری نسلیں کنفیوز اور تذبذب کا شکار نشلیں تیار ہوننے لگیں اس مسئلہ کا بہٹرین حل قانون سازی کے ذریعے نصاب ساز ادداروں کو پابند کرنا تھا ہمیں خوشی اور فخر ہے کہ پنجاب اسمبلی ننے تعلیمی نصاب پنجاب اسمبلی نے پنجاب کی حد تک یہ قانون سازی کرکے جہاں فرض کفایہ کیا ہے
وہیں اس مسئلے کو جڑ سے اکھاڑنے کی کوششوں کا عملی آغاز کیا ہے جس کا سہرا سپیکر چوہدری پرویز الٰہی کے سر ہے اس حوالے پنجاب اسمبلی میں کی جانے والی قانون سازی اور اس ککی بھر پور حمات کرنے پر سپیکر چوہدری پرویز الٰہی ، محرک خدیجہ عمر،تمام پارلیمانی لیڈر اور اراکین اسمبلی کو بھر پور خراج تحسین پیش کی جاتی ہے اورآپ کو اس بات کی یقین دہانی کرواتا ہے کہ اس ملک کے تحفظ کے لئے ہمیشہ اسی طرح متحد رہیں گے اور پاکستان کو مذہبی اور لسانی اور قومی منافرت کی بھینٹ نہیں چڑھنے دیں گے۔ یہ قرارداد بھی متفقہ منظور ہوئی۔سپیکر نے ایجنڈا ختم ہونے پر اجلاس بروز پیر مورخہ29جون دوپہر دو بجے تک ملتوی کردیا۔