اسلام آباد(آن لائن)پاکستانی تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے سینئر سول افسران کو اعلی درجوں میں ترقی دینے کے لیے ڈرامائی طور پر سینٹرل سلیکشن بورڈ (سی ایس بی) کے صوابدیدی اختیارات میں اضافہ کردیا ہییہ اقدام سی ایس بی کے اجلاس کے بعد سامنے آیا جس میں سی ایس بی اراکین کو ایسے امیدواروں کو ترقی دینے کے لیے ہوں 30 صوابدیدی مارکس دینے کی اجازت دی گئی تھی کہ
جن کا سروس ریکارڈ صاف ستھرا ہو لیکن کوئی سیاسی یا افسر شاہی سے تعلقات نہ ہوں.تاہم ایک حکومتی عہدیدار نے کہا کہ یہ اقدام سیاسی نہیں خیال رہے کہ سی ایس بی اجلاس نومبر میں ہونا تھا لیکن جمعیت علمائے اسلام (ف) کی جانب سے حکومت مخالف مارچ کے باعث اسے ملتوی کردیا گیا تھا.سی ایس بی کی سربراہی فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے چیئرمین کرتے ہیں جس میں 2 پارلیمنٹیرین، کابینہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سیکرٹریوں، صوبوں میں وفاقی حکومت کے نمائندے اور متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریوں شامل ہوتے ہیں 3 دسمبر کو اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وزیراعظم عمران خان کی منظوری سے آفیشل گریٹ میں سول سرونٹس (بی پی ایس18- سے بی پی ایس-21) کی ترقی کے رول برائے 2019 نوٹیفائیڈ کیے.اس نئے اصول کے مطابق سی ایس بی جس کے پاس اس سے قبل 100 میں سے 15 مارکس ہوتے تھے اب اس کے صوابدید میں 30 مارکس شامل ہوگئے، ان 30 مارکس کے علاوہ 40 سالانہ کانفیڈینشل رپورٹس کے لیے اور 30 پیشہ ورانہ کورسز کے لیے مختص ہیں. اس سے قبل عدالت نے سی ایس بی کے صوابدیدی اختیارات ختم کردیے جنہیں سول سرونٹ کے اتحاد کا بہانہ کر کے استعمال کیا جارہا تھانئے قواعد کے تحت سی ایس بی اراکین اعلی عہدوں کے لیے انٹیلیجنس رپورٹس کی بنیاد پر مارکس کا فیصلہ کرنے کے لیے آزاد ہیں اور سی ایس بی کسی افسر کے خلاف موصول ہونے والی معلومات کو بھی مدنظر رکھ سکتا ہے.نئے قواعد متعارف کروانے سے قبل پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پی اے ایس) سے تعلق رکھنے والے امیدواوں کے لیے پاسنگ مارکس 75 تھے جبکہ دیگر سروسز کے امیدواروں کے لیے مقررہ پاسنگ مارکس 72 تھییہ مارکس بہترین کارکردگی، اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) اور ایڈمنسٹریٹو کالج سے پیشہ ورانہ کورسز کی کامیابی سے تکمیل کی بنیاد پر دیے جاتے تھے۔