منگل‬‮ ، 29 اپریل‬‮ 2025 

مقبوضہ کشمیر کی حیثیت تبدیل کرکے بھارت نے ”شملہ معاہدہ“ توڑ دیا؟اس معاہدے کی بنیادی شرائط کیا ہیں؟ حیرت انگیز انکشافات

datetime 21  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

برلن(این این آئی)جرمن دارلحکومت برلن میں متعین پاکستانی سفیر جوہر سلیم نے کہاہے کہ بھارت شملہ معاہدے کونقصان پہنچا رہا ہے، میں نے کئی مرتبہ شملہ معاہدہ پڑھا ہے اور اس میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک اپنے اپنے زیر انتظام علاقوں کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتے۔ بھارت نے ایسا کر دیا۔ شملہ معاہدے کی رو سے فریقین کو مل کر اس موضوع پر بات کرنا ہو گی لیکن بھارت اس معاملے میں سنجیدگی نہیں دکھا رہا۔ پاک بھارت کشیدگی کے موضوع پرجرمن ریڈیو سے برلن میں

متعین پاکستانی سفیر جوہر سلیم نے بات چیت کی۔انہوں نے کہاکہ وقت کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کا کا المیہ واضح ہوتا جا رہا ہے۔ اور اسی وجہ سے ہمارا یہ تاثر ہے۔ میں روزانہ ہی بین الاقوامی ذرائع ابلاغ دیکھتا لور پڑھتا ہوں اور پانچ اگست کے بعد کشمیر کے حوالے سے ہر رپورٹ نے مجھے رنجیدہ کیا ہے اور میرے خیال میں دیگر افراد کو بھی۔ بھارتی میڈیا کی رپورٹوں میں بھی کشمیر کی صورتحال بیان کی جا رہی ہے۔کشمیر کی صورتحال کے تین مختلف پہلو ہیں۔ پہلا انسانی حقوق کی پامالیاں ہیں، جن کا ذکر بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے ساتھ ساتھ جنیوا میں اقوام متحدہ کے کمشنر بھی کیا ہے۔ اس حقیقت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ آٹھ ملین لوگوں کو محصور کر دیا گیا ہے۔ وہاں پر کرفیو نافذ ہے۔ کرفیو کا مطلب ہے کہ اگر آپ اپنے گھر سے باہر نکلیں تو آپ کو گولی بھی ماری جا سکتی ہے۔ تمام تر مواصلاتی رابطے منقطع کر دیے گئے ہیں۔ کیا آپ کبھی برلن میں یا کسی اور جگہ اس طرح کی صورتحال کا تصور کر سکتے ہیں۔اس مسئلے کا دوسرا پہلوسیاسی ہے اور وہ یہ کہ جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے۔ دو ممالک کے درمیان ایک متنازعہ خطہ۔ اس کے تیسرے پہلو کا تعلق سلامتی سے ہے۔ جنوبی ایشیا دنیا کا سب سے گنجان آباد خطہ ہے۔ اور یہ دونوں ملک جوہری طاقتیں ہیں۔ اس طرح کی صورتحال دو جوری طاقتوں کے لیے بہت خطرناک ہے کیونکہ کوئی غلط فہمی بھی تباہ کن ثابت ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ کچھ دن قبل میں بھارتی اخبارات میں چھپنے والے اداریے پڑھ رہا تھا اور ان میں صورتحال بھارتی حکومتی دعووں سے بالکل مختلف بیان کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ بھارت ہے،

جو شملہ معاہدے کونقصان پہنچا رہا ہے۔ میں نے کئی مرتبہ یہ معاہدہ پڑھا ہے اور اس میں یہ تجویز کیا گیا ہے کہ دونوں ممالک اپنے اپنے زیر انتظام علاقوں کی حیثیت تبدیل نہیں کر سکتے۔ بھارت نے ایسا کر دیا۔ شملہ معاہدے کی رو سے فریقین کو مل کر اس موضوع پر بات کرنا ہو گی لیکن بھارت اس معاملے میں سنجیدگی نہیں دکھا رہا۔انہوں نے کہاکہ بھارت کو چاہیے کہ سب سے پہلے تو وہ کشمیر میں اپنی تمام تر کارروائیاں روکے کیونکہ ان اقدامات نے خطے کو بہت ہی خطرناک حالات سے

دوچار کر دیا ہے۔ کرفیو اٹھانا چاہیے، مواصلاتی رابطے بحال کرنے چاہییں۔ مقامی کشمیریوں سے بات کرنی چاہیے۔ پاکستانی وزیر خارجہ کہہ چکے ہیں کہ اگر بھارت یہ تمام تر اقدامات کرتا ہے تو ہم بھارت میں اپنا سفیر دوبارہ سے بھیجنے اور بات چیت دوبارہ سے شروع کرنے پر راضی ہیں۔ اس کے بعد فریقین کو ساتھ بیٹھ کر بامقصد سنجیدہ مذاکرات کرنے چاہییں۔ یورپ اس کی ایک مثال ہے۔ تمام مسئلے بات چیت سے حل ہو سکتے ہیں لیکن اس کے لیے کوشش سنجیدہ اور با معنی ہونا لازمی ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27فروری 2019ء


یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…