ہفتہ‬‮ ، 23 اگست‬‮ 2025 

کراچی میں کچرے کے ڈھیرٹھیکے پر دے کر پیسے کمائے جاتے ہیں،ایک ٹن کچرا اٹھانے پر کتنا خرچ آیا جبکہ سندھ حکومت کتنے ڈالر وصول کر رہی ہے؟وفاقی وزیر کے حیرت انگیز انکشافات

datetime 7  ستمبر‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی(این این آئی)وفاقی وزیربرائے بحری امور سید علی زیدی نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں کچرے کے ڈھیرے ٹھیکے پر دیے کر پیسے کمائے جاتے ہیں۔ایک انٹرویومیں انہوںنے کہاکہ کچرے کے بڑے بڑے ڈھیر ٹھیکے پر دئیے جاتے ہیں جہاں سے افغانی بچے اشیا اٹھا کر فروخت کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ کچرا پھنکنے والی جگہیں ٹھیکے پر دی جاتی ہیں

اور پھر جب تک محلے والے آواز نہیں اٹھاتے کچرا نہیں اٹھایا جاتا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بارش کے بعد کراچی کا سارا کچرا بندرگاہ کی طرف چلا جاتا ہے اور جب ہماری بندرگاہ گندے ہوں گے تو کاروبار کرنے کون آئے گا۔نالوں سے کچرا نکال کر باہر سڑکوں پر پھینکنے کے سوال پر انہوںنے کہاکہ سندھ حکومت نے گند پھینکنے کے لیے 11 مقامات کی نام دیے تھے جن میں سے 6 موجود ہی نہیں، کچرا خشک ہونے پر اٹھایا جاتا ہے اور ہم اٹھا رہے ہیں۔

اس سوال پر کہ کچرا اٹھانا مشکل کیوں ہے انہوں نے کہا کہ اس شہر کی تباہی 1980 سے شروع ہوئی اب یہ سیاسی معاملہ بن چکا ہے۔انہوںنے کہاکہ نالے صاف کرنے میں ساڑھے چھ کروڑ لاگت آئی ہے جبکہ کے ایم سی کو 55 کروڑ دیے گئے تھے لیکن نتیجہ صفر رہا۔علی زیدی نے بتایا کہ ایک ٹن کچرا اٹھانے پر 6.50 ڈالر سے لے کر 10 ڈالر خرچ آیا لیکن سندھ حکومت 27 ڈالر لے رہی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ کراچی کی 60 سے 65 فیصد ا?بادی کو منصوبہ بندی کے بغیر بسایا گیا ہے جو سب سے بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔سید علی زیدی نے کہا کہ ناصر حسین شاہ کام کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کی جماعت میں کچھ لوگ نہیں چاہتے کہ وہ کام کریں۔انہوں نے کہا کہ کوئی ایک آدمی اس شہر کے مسائل حل نہیں کرسکتا لیکن کوئی رہنمائی کرنے والا تو ہو۔انہوں نے کہا کہ کراچی کو اس علاقے کا بہترین شہر بنانا ہے اور اس کے لیے منصوبہ بندی کی جائے گی۔ گند صاف کرنا ہنگامی مسئلہ ہے۔بد عنوانی کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اگر روپے کی کرپشن ثابت ہوگئی تو وہ اپنے عہدے سے مستعفی ہو جائیں گے۔وفاقی وزیر نے جہاز رانی کی نئی پالیسی میں تاخیر کے سوال پر جواب دیا کہ یہ آسان کام نہیں تھا، ای سی سی اور کابینہ سے منظوری ہو گئی ہے اور جلد اعلان کیا جائے گا۔اپنی وزارت کے متعلق سب سے بڑے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ایچ آر کی صلاحیت نہ ہونے کے برابر ہے۔کے پی ٹی کی زمین سے متعلق سوال پر علی زیدی نے کہا کہ بہت سارے مقدمات عدالت میں زیر التوا ہیں، پورٹ شہر چلاتا ہے لیکن کراچی کی منصوبہ بندی میں پورٹ انتظامیہ کی کوئی مداخلت نہیں تھی۔ایل این جی ٹرمینل کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ہم نے پانچ لوگوں کو جگہ دی اور ہماری ذمہ داری یہیں تک تھی، اس سے آگے حکومت کا کام ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



خوشی کا پہلا میوزیم


ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…