کراچی (این این آئی) جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات میں نیب نے سندھ بینک کے تین اعلی افسران کی گرفتاری کی وجوہات جاری کر دیں۔بلال شیخ اور ندیم الطاف سے ملکر اومنی گروپ کی بے نامی کمپنیوں کو140سے700ملین کے فنانس کی سہولت دی گئی۔ جاری کردہ دستاویزات کے مطابق یہ پیسہ سمٹ بینک کے لئے استعمال کیا گیا۔ طارق احسن نے بطور صدر 2016 میں فنانس فراڈ کا یہ منصوبہ بنایا تھا۔نیب راولپنڈی نے کراچی نیب ٹیم کی مدد سے گذشتہ روز سندھ بینک کے صدر بلال شیخ کو
لاہور سے جبکہ باقی ملزمان کو کراچی سے گرفتار کیاتھا۔نیب کی جانب سے تین اعلی افسران کی گرفتاری کی وجوہات بھی بتا دی گئی۔دستاویزات کے مطابق بطورصدرطارق احسن نے2016میں فنانس فراڈکامنصوبہ ایک میٹنگ کے دوران بنایا۔بلال شیخ اور ندیم الطاف سے ملکر اومنی گروپ کی بے نامی کمپنیوں کو 140 سے 700 ملین کے فنانس کی سہولت دی گئیں۔بعد ازاں یہ پیسہ سمٹ بینک کیلئے استعمال کیا گیا۔سابق صدر بلال شیخ نے 2014 میں دیگر افسران سے مل کر غیر قانونی اور بد دیانتی پر مبنی فنانس فراڈ کی سہولت مہیا کی۔دستاویزات کے مطابق 1000 ملین بے نامی کمپنی رابی کون کمپنی کو دی گئی۔اس فراڈ میں اومنی گروپ بھی شامل تھا۔یہ رقم بھی سمٹ بینک کیلئے استعمال کی گئی۔جاری کردہ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی قرض ادا کرنے میں ناکام ہوئی تو بھی مشتہر نہ کیا گیا جس سے سندھ بینک کو نقصان اور کمپنی کو فائدہ ہوا۔بلال شیخ نے ایک سازش کے تحت سہولت کاری کا کردار ادا کیا۔حسین لوائی کے ساتھ بھی مل کر اومنی گروپ کی جعلی کمپنیوں کو فائدہ پہنچایا گیا۔بلال شیخ نے اختیارات کا غلط استعمال کیا اور فنانسنگ کی مدت بڑھائی۔ندیم الطاف بھی ان تمام کارناموں میں ملوث رہے۔نیب کی جانب سے تینوں ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی شق نمبر 3 اور 4 کا بھی اطلاق کرنے کا اشارہ دیا گیا ہے۔