کراچی(آن لائن)وزیراعظم عمران خان نے کہاہے کہ وفاقی حکومت گرانے کے لیے افراتفری مچانے والے میرے منہ سے ”این آر او“ کے تین الفاط سننے کے لیے بے چین ہیں،میں یہ 3 الفاظ کہہ دوں تو سب ٹھیک ہو جائے گا،نوے کی دہائی میں ایک دوسرے کے خلاف کیس بنانے والے جمہوریت اوراپنا پیسہ بچانے کے نام پراکھٹے ہوگئے ہیں، یہ لوگ حکومت کو بلیک میل کر رہے ہیں۔کرپٹ لوگوں کو کبھی این آر او نہیں دوں گا، این آر او دینا قوم سے غداری ہے،نواز،زرداری کواین آرآودیا تو
قوم مجھے معاف نہیں کرے گی،کرپشن کی وجہ سے آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالر لینے پڑے۔وزیراعظم نے کہاکہ سندھ میں گورنرراج لگانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے،دس سے بارہ ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی ہے،گھرکو مقروض کرنے والوں کو سزادی جاتی ہے،ملک کے صدرکی حیثیت سے آصف زرداری نے دبئی کے چالیس دورے کئے،وہ بتائیں کہ باہرکیا کرنے جاتے تھے،دورہ امریکہ میں مختصروفد لیکر جاؤنگا اور پاکستانی سفارتخانے میں ٹہروں گا،پاکستانی فوج نے پہلی مرتبہ اپنے خرچے کم کیے ہیں،تاجروں کے ساتھ مل کرملک کومسائل کی دلدل سے نکالیں گے۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے گورنرہاؤس کراچی میں تاجروں صنعتکاروں کے وفود سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پرگورنرسندھ۔مشیر خزانہ۔ چئیرمین ایف بی آر سمیت وفاقی وزراء بھی موجود تھے وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ ٹیکسوں سے متعلق رویہ تبدیل کرنے تک ملک آگے نہیں جاسکتا جبکہ کرپٹ عناصر کو سزائیں دیئے بغیر ملک کا تحفظ ممکن نہیں۔انہوں نے کہاکہ ایک سال میں اکٹھا ہونے والا ٹیکس کا نصف حصہ قرضوں پر سود کی مد میں چلا گیا، تاجروں کی مدد کے بغیر قرضوں کے جال سے جان نہیں چھڑا سکتے۔وزیراعظم نے کہا کہ 60 سال میں ملک پر 6ہزار ارب روپے قرضہ تھا،سیاستدانوں نے 10سال میں قرضہ 30ہزارارب روپے تک پہنچادیا،گھر میں کوئی چوری کرے تو اسے سزا دی جاتی ہے، کرپٹ لوگوں کو سزا نہ ملے تو کرپشن بڑھ جاتی ہے،
مجھے کہا جارہا ہے کہ ملک لوٹنے والوں کو چھوڑ کر آگے بڑھوں لیکن کرپٹ عناصر کو سزائیں دیئے بغیر ملک کا تحفظ ممکن نہیں اور کرپشن کے ہوتے ہوئے ملک ترقی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ‘معیشت کے استحکام کے لیے صنعتوں کو ترقی دینا ہوگی،ہمارا جو ٹیکس اکٹھا ہوا،وہ سود کی ادائیگی میں چلا گیا،ہم مزید قرضوں میں ڈوب رہے ہیں،بزنس کمیونٹی کو ملاکر انڈسٹریلائیزیشن کرنا چاہتے ہیں ہم غیر ضروری درآمدات کم کر رہے ہیں، ملکی آمدن بڑھانے کے لیے تاجروں سے مل کر
اقدامات اٹھا رہے ہیں اور بیرون ملک سے قانونی ذرائع سے ترسیلات زر منگوا رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو دلدل سے نکالنے کے لئے تین طریقے ہیں،ایک تو آمدنی بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں،کوشش ہے کہ تاجروں کے مسائل کم کریں ایکسپورٹ بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں،ایکسپورٹ تیس فیصد بڑھی ہیسرمایہ کاری کے لئے یواے ای چائینہ اوردیگر ملکوں سے معاہدے کررہے ہیں حکومت کے اداروں سے ہم نے چالیس ارب روپے کی بچت کی ہے۔اپوزیشن کی جانب سے
حکومت گرانے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ کہتے ہیں حکومت گرا دو وہ میرے منہ سے 3 الفاظ سننا چاہتے ہیں ‘این آر او’، یہ 3 الفاظ کہہ دوں تو ملک ٹھیک ہو جائے گا، یہ لوگ بلیک میل کر رہے ہیں اسطرح ملک آگے نہیں بڑھ سکے گا۔انہوں نیپرزور انداز میں کہا کہ ان کرپٹ لوگوں کو کبھی این آر او نہیں دوں گا، این آر او دینا قوم سے غداری ہے، اللہ کو جواب دہ ہوں، قوم سے کبھی غداری نہیں کروں گا،کرپشن ختم کئے بغیرترقی نہیں ہوسکتی ہے،چائینہ نے سواچارسو لوگوں کو کرپشن پر
جیل میں ڈالا،ان کو پتہ ہے کہ کرپشن سے ملک نہیں چل سکتا،کرپشن کی وجہ سے آئی ایم ایف سے 6ارب ڈالر لینے پڑے ہیں۔وزیراعظم نے کہاکہ جنرل مشرف نے این آر دیکر دونوں جماعتوں کو طاقت دی اورانہوں نے ملک کو مقروض کیا،بزنس کمیونٹی اپنا کرداراداکرے،اللہ نے ملک کو سب کچھ دیا ہے،ہم بہترین لوکیشن پر ہیں،گوادر کی وجہ سے چائینہ کو بھی سرمایہ کاری کا موقعہ ملا۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ سندھ میں گورنر راج لگانے کی کسی نے بات نہیں کی، اور
نہ ایسا ہوگا، آصف زرداری نے بطور صدر دبئی کے 40 دورے کیے، وہ کیا کرنے جاتے تھے؟ نوازشریف نے لندن کے 20 نجی دورے کیے کیوں کہ ان کے محلات باہر ہیں پہلے دن سے یہ سب اکٹھے ہوگئے کہ حکومت گرادو، حالاں کہ زرداری اور نوازشریف نے خودایک دوسرے پر کیسز بنائے. انہوں نے کہاکہ دوست ممالک پیکج نہ دیتے تو ہمارا دیوالیہ ہو چکا ہوتا ٹیکس نہیں ملے گا تو ہمیں نوٹ چھاپنے پڑیں گے،اس سے مہنگائی بڑھ جائیگی،جو ٹیکس نیٹ میں نہیں آنا چاہتے
ان کو پیغام ہے،تعاون کریں،وقت آگیا ہے کہ ہم مائینڈ سیٹ تبدیل کریں،تھوڑا تھوڑا ٹیکس سب دیں۔ انہوں نے کہاکہ جب ہماری حکومت آئی اپوزیشن نے پہلے دن سے تقریرنہیں کرنے نہیں دی،پہلے سے ہی طے کیا تھا کہ ان کو ہٹانا ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ جنہوں نے نوے کی دہائی میں ایک دوسرے کے خلاف کیس بنائے وہ جمہورت اوراپنا پیسہ بچانے کے نام پر اکٹھے ہوگئے ہیں،یہ لوگ خوفزدہ ہیں،اب تک یہ ایک دوسرے کے خلاف بنائے گئے ماضی کے کیس بھگت رہے ہیں،ہمارے کیس تو
ابھی باقی ہیں،اس خوف سے یہ لوگ کہتے ہیں کہ حکومت کو جلدی گراو،مولانافضل الرحمان ملکی سیاست کے 12ویں کھلاڑی ہیں فضل الرحمان نے کہہ دیا کیا ہم تب اکٹھے ہونگے جب جیل میں ہونگے۔وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ میرا جینا مرنا پاکستان سے ہے اس لیے لوگ میرے ساتھ کھڑے ہیں،جو قومیں خوشحال ہیں، وہ کرپشن سے پاک ہیں،جو قومیں غریب ہیں، وہاں نواز اور زرداری جیسے لوگ بیٹھے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان کو خدا نے بڑی نعمتوں سے نوازا ہے، سسٹم کو ٹھیک کرنے کی کوشش کریں گے۔ایف بی آر کو شبر زیدی سے مل کر ٹھیک کریں گے ساڑھے 5 ہزار ارب روپے ٹیکس کا ہدف مل کر پورا کریں گے۔تاجروں سے ٹیکس لیکر ملک کی معیشیت ٹھیک کرنی ہے وزیراعظم نے کہاکہ منی لانڈرنگ کی روک تھام کیلییاقدامات کررہیہیں،کرپشن اور منی لانڈرنگ کرنے والوں کو سزا دینا ہوگی،جس سطح کی ملک میں کرپشن ہے اس سے پاکستان آگے نہیں بڑھ سکتا،کرپٹ عناصر کو کٹہرے میں نہیں لائیں گے تو کرپشن ختم نہیں ہوگی۔