اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

وزیر اعظم صاحب گزشتہ 20سالہ قرضہ جات کی ادائیگی کی انکوائری کیوں نہیں ہوسکتی؟پیپلزپارٹی نے اہم سوالات اٹھا دیے

datetime 13  جون‬‮  2019 |

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا ہے کہ وزیر اعظم صاحب گزشتہ 20سالہ قرضہ جات کی ادائیگی کی انکوائری کیوں نہیں ہوسکتی؟دس سال کی کرنی ہے تو حفیظ شیخ، فردوس عاشق اعوان اور مفتی فواد چوہدری سے بھی پوچھیں،موجودہ حکومت کی دس ماہ کی کار کر دگی پر بھی کمیشن بننا چاہیے،موجودہ چھینا جھپٹی اور زبردستی کا بجٹ ہے، جو ہر طبقے سے زبردستی رقم بٹوریگا۔ جمعرات کو میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نفیسہ شاہ نے کہاکہ

آصف علی زرداری کا پروڈکشن آرڈرز جاری نہ کرکے استحقاق مجروح کیا جارہا ہے،ایسا لگ رہا ہے ان پر تباہی سرکار حاوی ہورہی ہے اور پروڈکشن آرڈرز میں حائل ہے۔ انہوں نے کہاکہ عمران خان نے رات 12 بجے خطاب کرکے چوکیداروں کی طرح صدائیں لگائیں، ایسی کیا ایمرجنسی تھی؟۔ انہوں نے کہاکہ یہ قوم سے خطاب تھا یا اپوزیشن جماعتوں کو دھمکی دی، گزشتہ 20 سالہ قرضہ جات کی ادائیگی کی انکوائری کیوں نہیں ہوسکتی؟۔ انہوں نے کہاکہ اگر گزشتہ دس سال کی ہی کرنی ہے تو مشیر خزانہ حفیظ شیخ، معاون خصوصی اطلاعات فردوس عاشق اور مفتی فواد چوہدری سے بھی پوچھیں۔انہوں نے کہاکہ ایک کمیشن گزشتہ 10 ماہ پر بھی بننا چاہیے کہ معیشت زبوں حالی کا شکار کیوں ہوئی؟۔ انہوں نے کہاکہ دس ماہ میں کونسی پالیسی لائی کہ ڈیٹ سروسنگ کے اخراجات 30 سے 40 فیصد بجٹ کے ہیں اس کی تحقیقات بھی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ یہ چھینا جھپٹی اور زبردستی کا بجٹ ہے، جو ہر طبقے سے زبردستی رقم بٹورے گا۔نفیسہ شاہ نے کہاکہ حکومت کیسے ٹارگٹ پورا کریگی، ایک مرتبہ پھر وہ تعلیم، صحت اور ترقیاتی منصوبوں کی کٹوتی کرکے پوری کی جائیگی۔ انہوں نے کہاکہ آپ نے گروتھ ریٹ صرف 2 فیصد رکھا ہے مطلب آپ کی اقتصادی حالت بہتر نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ بتائیں جب اقتصادی حالت ہی بہتر نہیں ہوگی تو بہتری کہاں سے آئیگی۔

فنانس سیکرٹری پیپلز پارٹی حیدر قریشی نے کہاکہ وزیر اعظم کا جو خطاب قوم کو دکھایا گیا بتایا جائے کیا پاکستانی تاریخ میں پہلے کبھی ہوا ہو کہ سرکاری ٹی وی کی بجائے پرائیویٹ چینلز سے کرایا گیا ہو۔ انہوں نے کہاکہ کیا کبھی ایسا بھی ہوا ہے وزیراعظم کی تقریر موبائل سے ریکارڈ کروا کر سرکاری ٹی وی کو بھجوائی جائے؟۔ انہوں نے کہاکہ کیا یہ خطاب وزیراعظم ہاؤس میں ریکارڈ ہوا؟ بنی گالا میں ریکارڈ ہوا؟ کیا اسلام آباد میں ریکارڈ ہوا یا باہر؟۔جب جب ماضی میں

وزیراعظم کا خطاب ہوا اسکے کچھ پیرا میٹرز ہیں، پاکستانی پرچم دائیں اور حکومت کا جھنڈا بائیں جانب ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ فوٹو شاپ کے ذریعے نقل مارنے والے کم از کم عقل سے تو کام کرتے۔انہوں نے کہاکہ ایک ایٹمی ملک کے وزیراعظم کی تقریر کے دوران آواز تک گم ہو جاتی ہے؟ کیا آپ بنانا سٹیٹ کے وزیراعظم تھے؟۔ انہوں نے کہاکہ آپ نے کمیشن آف انکوائری کا اعلان کردیا؟ کیا پاکستان میں کوئی اور ادارے سپریم کورٹ، ہائیکورٹ سمیت دیگر ادارے نہیں۔انہوں نے کہاکہ

کمیشن آف انکوائری تو کم از کم پڑھ لیتے کہ انکوائری کا کمیشن کیسے مرتب ہوتا ہے؟انہوں نے کہاکہ کیا آپ نے کابینہ سے مشاورت کی؟ آپ خود استغاثہ ہیں، آپ کیسے سربراہی کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کے خطاب کی انکوائری ہونی چاہیے، پارلیمانی کمیٹی کے سامنے پیمرا، ایم ڈی پی ٹی وی سمیت دیگر اداروں کو بلایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ 4ہزار 6 سو ارب روپے کے قرضے 10 ماہ میں آپ نے لئے ہیں،روزانہ 15 ارب روپے قرض کس مد میں دے رہے ہیں؟

اس کی بھی وضاحت کریں۔ انہوں نے کہاکہ ابھی تک آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوا نہیں ڈالر پہلے ہی مہنگا ہوگیا؟ کیسے ہوگیا؟۔ نفیسہ شاہ نے کہاکہ جب آمریت آتی ہے تو راتوں کے اندھیرے میں دروازے کھٹکھٹائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایسا لگ رہا ہے کہ جمہوریت کے لباس میں آمریت آچکی ہے اور مڈنائٹ ناک پورے ملک میں پھیل رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ سے ایک دن پہلے سابق صدر اور بجٹ کے روز اپوزیشن لیڈر پنجاب کو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔ انہوں ن کہاکہ مصطفیٰ نواز کھوکھر پر خفیہ ایف آئی آر، شرجیل میمن کے گھر حراست کے باوجود چھاپہ مارنے کی کڑی اسی مڈ نائٹ ناکنگ کی مثال ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…