اسلام آباد (این این آئی)وزیر مملکت برائے سیفران شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ محسن داوڑ اور علی وزیر آئین و قانون سے بالاتر نہیں، ان کے مطالبات جائز طریقہ کار غلط ہے،افغانیوں کو شناختی کارڈ دینے کے مسئلہ پر پارلیمنٹ جو فیصلہ کریگی وہی کرینگے۔ پاکستان نے کسی بھی سطح پر افغان مہاجرین کو بے آسرا نہیں چھوڑا،جون 2019 تک فاٹا کے بجٹ کی ذمہ داری سیفران کی ہے، وزیراعظم افغان مہاجرین کے حوالہ گلوبل ایونٹ میں شرکت کریں گے،
سیفران پیشہ وارانہ طریقے سے اپنا کام کررہی ہے، آنے والے دنوں میں سیفران کو مزید پیشہ ور بنائیں گے۔ بدھ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان نے گزشتہ چالیس سالوں میں جو قربانیاں دیں اسکی مثال نہیں ملتی۔ انہوں نے کہاکہ افغان اور سوویت یونین لڑائی کا خمیازہ پاکستان کو بھگتنا پڑا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے افغان مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھولے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے کسی بھی سطح پر افغان مہاجرین کو بے آسرا نہیں چھوڑا۔انہوں نے کہاکہ دینا بھر میں مہاجرین کیمپس میں رہتے ہیں جبکہ پاکستان میں 68 فیصد افغان مہاجرین کیمپس سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اشرف غنی کی زیادہ ترکابینہ پاکستان کے کیمپوں میں رہی انہوں نے کہاکہ افغانستان کے لیے دروازے آج بھی کھلے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ افغانستان کے موجودہ سفیر بھی ہنگو میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے کہاکہ ڈونرز نے کبھی افغان مہاجرین کے حوالہ سے اپنی پوری ذمہ داری پوری نہیں کی۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان نے افغان بہن بھائیوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا۔انہوں نے کہاکہ ہم سولہ لاکھ افغان مہاجرین کو بینکنگ سسٹم میں لیکر آئے۔وزیر مملکت برائے سیفران شہریار آفریدی نے کہاکہ کچھ لوگ زبان کے نام پر انتشار پھیلانا چاہ رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ پاکستان دنیا کی سب سے بڑی زمینی جنگ لڑ رہا ہے،باہر کی دنیا کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ افغان مہاجرین کے حوالہ سے پاکستان کے ساتھ تعاون کریں۔ انہوں نے کہاکہ منشیات اور اسلحہ کلچر کا کبھی ذمہ دار افغان مہاجرین کو نہیں ٹھہرایا۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعظم افغان مہاجرین کے حوالہ گلوبل ایونٹ میں شرکت کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ جون 2019 تک فاٹا کے بجٹ کی ذمہ داری سیفران کی ہے،ابھی تک فاٹا کو 95 ارب کے فنڈز جاری کردئیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سیفران نے 42 ارب کی خصوصی گرانٹ بھی جاری کی ہے،سیفران پیشہ وارانہ طریقے سے اپنا کام کررہی ہے، آنے والے دنوں میں سیفران کو مزید پیشہ ور بنائیں گے۔شہر یارآفریدی نے کہاکہ بارڈر پر باڑ لگانے کا کام تیزی سے جاری ہے۔انہوں نے کہاکہ
بارڈر مینجمنٹ کے میکنزم کو پہلے سے بہتر کیا ہے،انہوں نے کہاکہ پاکستان میں عدم استحکام پیدا کرنے والوں کی نفی کرینگے۔انہوں نے کہاکہ محسن داوڑ اور علی وزیر آئین و قانون سے بالاتر نہیں،ہم کہہ چکے ہیں کہ انکے مطالبات جائز ہیں لیکن طریقہ غلط ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم کسی کو ملک سے زبردستی نہیں نکال سکتے۔ انہوں نے کہاکہ افغانیوں کو شناختی کارڈ دینے کے مسئلہ پر پارلیمنٹ جو فیصلہ کریگی وہی کرینگے،جب وزیر داخلہ تھا تو محسن داوڑ اور علی وزیر وزیر کو
بلا کر تمام بات سنی۔انہوں نے کہاکہ بلاک کیے گئے شناختی کارڈز کو بحال کیا۔ انہوں نے کہاکہ اگر حکومت کی نیت غلط ہوتی تو کیا محسن داوڑ کو چھبیسویں آئینی ترمیم پیش کرنے دیتے۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے بی ایل اے کو بھی گلے لگایا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر کسی کو گلہ شکوہ ہے تو بیٹھ کر بات کرے۔ انہوں نے کہاکہ پشتون مہذب طریقہ سے جرگہ میں دلائل کے ساتھ بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے محسن داوڑ اور علی وزیر کا نام ای سی ایل سے نکال کر انکو سٹینڈنگ کمیٹی کا چیئرمین بنایا۔