اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ حکومت آئی ایم ایف سے طے پانیوالی شرائط سامنے لائے تاکہ عوام کو پتہ چل سکے گیس و بجلی کی قیمتیں کتنی بڑھائی جائیں گی،وزیر اعظم نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے حوالے سے جو زبان استعمال کی اگر جرات ہے تو اسمبلی میں آکر بات کریں،وزیر اعظم اور شیخ رشید میں اب کوئی فرق نہیں رہ گیا،ایسے شخص کو وزیر داخلہ بنادیا گیا ہے
جس پر سنگین الزامات ہیں ایسے شخص کی موجودگی میں پاکستا ن ایف اے ٹی ایف میں اپنا مقدمہ کیا لڑے گا، پشاور بی آئی ٹی میں 7ارب روپے کی کرپشن ہوئی اس پر ہم نیب میں گئے لیکن نیب ٹس سے مس نہ ہوا۔سوئی نادرن گیس کمپنی کے80کروڑ روپے کے ڈیفالٹر کو مشیر برائے پٹرولیم لگا دیا گیا اب یہ پی ٹی آئی کی نہیں بلکہ ٹیکنوکریٹس کی حکومت بن گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کوچیف میڈیا کوآرڈینیٹر پیپلز پارٹی نذیر ڈھوکی کے ہمراہ پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے کہا کہ تحریک انصاف کے سربراہ نے ایک اجتماع میں بلاول بھٹو زرداری کو زرداری کو مخاطب کرکے جو بات کہی ہے ان میں اگر جرات ہے تو پارلیمنٹ میں بھی آکر ایسی بات کرکے دکھائیں،عمران خان بزدل ہے، وزیر اعظم عوامی مسائل پر بات کر یں کہ انکی حکومت نے آٹھ ماہ میں مزدوروں اور محنت کشوں کا کیا حال کردیا ہے،حکومت کی نااہلی اور ناکامی کی وجہ سے اشیاء کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہے،آئی ایم ایف کی تباہ کن شرائط تسلیم کی جارہی ہیں جنہیں عوام سے خفیہ رکھا جارہا ہے۔انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف سے کیا شرائط طے ہوئی ہیں اسے پارلیمنٹ میں لایا جائے تاکہ عوام کو معلوم ہوسکے،وزیر اعظم نے کہا تھا کہ میں باقاعدگی سے پارلیمنٹ ہا?س آکر عوام کے سوالات کی جوابدہی کرونگا لیکن انہوں نے مسلسل راۂ فرار اختیار کررکھی ہے۔وزیر اعظم بتائیں کہ حفیظ شیخ سے انکی پہلی ملاقات کب ہوئی تھی اور
بریگیڈیر اعجاز شاہ کے ہوتے ہوئے ایف اے ٹی ایف میں پاکستان اپنا مقدمہ لڑپائے گا،ان پر سنگین الزامات عائد ہیں۔انہوں نے کہا کہ پشاور بی آر ٹی منصوبہ میں سات ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے یہ الزام ہم نے نہیں بلکہ انکے وزیر اعلی کی قائم کردہ اپنی ٹیم نے لگایا ہے جب ہم اس معاملے پر نیب کے پاس گئے تو نیب اس عجب کرپشن کی غضب کہانی پر ٹس سے مس نہ ہوا۔ نو ماہ میں پنجا ب کے تین آجیز کا تبادلہ کیا گیا جبکہ اسلام آباد کے آئی جی کو ایک وزیر کاٹیلی فون نہ سننے پر ہٹایا گیا۔
سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے مزید کہاکہ وزیر خارجہ کہتے ہیں کہ ایران سے پاکستان میں حملے ہوتے ہیں جبکہ ہمارا وزیر اعظم ایران میں جاکر خود یہ تسلیم کرتاہے کہ پاکستان کی سرزمین سے ایران میں حملے ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تو سلیکٹڈ وزیر اعظم کو لانے والے بھی ان کی کارکردگی سے مایوس ہوگئے ہیں، حکومت کی جانب سے دہشت گردوں کو مین سٹریم میں لانے کے حوالے سے جاری مشاروت کے عمل کا اپوزیشن حصہ نہیں ہے نہ ہی اسے علم ہے،
پیپلز پارٹی قومی ایکشن پلان پر من و عن عملدر آمد چاہتی ہے جب تک یہ فلسفہ ختم نہ ہوجائے جس پر خون کی ہولی کھیلی گئی،مین سٹریم میں لانے کی باتیں کرنا مناسب نہیں ہے۔پی ٹی آئی کے اندر بغاوت کا خطر ہ ہے شاید بجٹ کی منظوری کرانا ان کیلئے مشکل ہوجائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر قانون اپنی ذ ہنی احتراح کے تحت آئین کو تبدیل کرنے کی باتیں کررہے ہیں اس طرح کی گفتگو پہلے بھی ہوتی رہی ہے اگر آئین کوچھیڑنے کی کوشش کی گئی تو حالات خراب ہوسکتے ہیں،صدارتی ریفرنڈم کیلئے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے منظوری لینا پڑتی ہے اس حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے بھی موجود ہیں۔