استنبول (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ کرائسٹ چرچ واقعہ زیادہ خطرناک اور سرایت کرجانے والے موذی مرض کی موجودگی کی جھلک ہے،اسلاموفوبیا کے خلاف متحدہ محاذ تشکیل دیاجائے،مسلمانوں کو سفید فام پر بوجھ قرار دے کر نسلی تعصب کو ابھارا جارہا ہے، یہ رجحان مغرب تک ہی محدود نہیں رہا،بھارت میں بی جے پی مسلمانوں کے خلاف تعصب رکھتی ہے،
مقبوضہ جموں وکشمیر میں ماورائے عدالت ہلاکتیں ہورہی ہیں، احتجاج کرنے والوں پر پیلٹ گن کا استعمال معمول بن چکا ہے،ریاست شہریوں کو قتل کررہی ہے اور جنسی تشدد کا حربہ ریاستی دہشت گردی کی پالیسی کے طورپر استعمال کیاجارہا ہے،اسلامو فوبیا کے مسئلے کی موجودگی سے انکار کیاجاسکتا ہے اور نہ ہی نظر انداز ، اس مسئلے کا سامنا کرنا ہوگا،سیاسی طاقتوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی مقبول لہر کو روکنا ہوگا،مذہبی عدم برداشت پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور اوآئی سی کی قراردادوں میں عالمی ذمہ داریوں کو بہتر بنایاجائے،اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا فوری اجلاس بلاکر اسلاموفوبیا پر موثر قانون سازی ہونی چاہئے۔ جمعہ کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے او آئی سی کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ اوآئی سی ایگزیکٹو کمیٹی کا ہنگامی اجلاس بلانے پر ترکی کا شکر گزار ہوں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ انتہائی غم کی کیفیت میں یہاں اکٹھے ہوئے ہیں۔انہوںنے کہاکہ 15 مارچ کو نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کی بنیاد پر رونما ہونے والے دہشت گردی کے المناک واقعے کے بعد یہاں جمع ہیں،سانحہ میں پچاس معصوم انسان شہید ہوئے، 9 شہداء کا تعلق میرے ملک پاکستان سے ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کے بہادر ثپوت، ندیم رشید نے اپنی جان کا نذرانہ دیکر کئی انسانوں کی جان بچائی لیکن یہ جراتمند شخص اپنے جواں سال بیٹے طلحہ کو نہ بچا سکا اور وہ جنونی کی دہشگردی کانشانہ بنا۔ انہوں نے کہاکہ نعیم رشید شہید کی بہادری اور بے مثال جرات پر حکومت پاکستان نے انہیں اعلی سول اعزاز عطاکیا ہے، دیگر پاکستانیوں ہارون محمود، سہیل شاہد،
سید اریب احمد اور جہانداد علی نے بھی اسی سانحہ میں جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام افراد نہ صرف اپنی برادری میں عزت و وقار کی علامت تھے بلکہ شفیق والدین، اچھے شوہر اور مخلص دوست کے طورپر جانے جاتے تھے، ان کا خلا کبھی پر نہیں ہو گا۔ انہوںنے کہاکہ دلخراش سانحہ دنیا بھر میں کروڑوں انسانوں کے لئے رنج و الم کا باعث بنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ نیوزی لینڈ کی حکومت اور شہداء کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور ہمدری
کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ سانحے اور اس میں شہادتوں کا بہت دکھ ہے، زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم نیوزی لینڈ اور ان کی حکومت کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ سانحہ کے متاثرین اور انکے لواحقین کی جس طرح انہوں نے مدد کی وہ انکی مثالی قیادت کی نشانی ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اس دکھ اور کرب سے واقف ہے کیونکہ ہم اس دہشت گردی کا سامنا کر چکے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ
نیوزی لینڈ کے ساتھ اظہار یکجہتی اورسانحہ پر سوگ کے لئے پاکستانی پرچم سرنگوں رہا۔ انہوںنے کہاکہ نیوزی لینڈ سانحے پر عالمی رائے بنی ہے، سانحہ خطرناک رجحانات کا پتہ دیتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مغربی معاشروں میں مقبول سیاست میں مسلمان مخالف جذبات کا ابھرنا خطرناک رجحان ہے۔ انہوںنے کہاکہ احترام اور برداشت کے کلچرکی جگہ تعصب اور نکال باہر کرنے کا بیانیہ جگہ لے رہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ مغرب میں بعض کی جانب سے
لوگوں کی آمد روکنے کی پالیسیوں پر عمل درآمد منفی رجحان ہے۔ انہوںن ے کہاکہ کرائسٹ چرچ سانحہ ،ایک جنونی سے سرزد ہونے والا ایک محض ایک واقعہ نہیں۔ انہوںنے کہاکہ یہ مغرب میں در آنے والی اسلاموفوبیا کی لہر کا غماز ہے۔ انہوںنے کہاکہ دہشت گرد نے متنوع اور کثیرالقومی معاشرہ کی اقدار پر حملہ کیا ہے اور اس پر
گولیاں برسائی ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ نسلی بالادستی کی ناقابل قبول اور قابل مذمت سوچ پر مبنی معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ واقعہ سال ہا سال سے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف دانستہ برتے جانے والے تعصب کی معراج ہے،افسوس ہے کہ مرکزی میڈیا نے اس میں اہم کردار ادا کیا،کرائسٹ چرچ واقعہ مرض نہیں بلکہ اس کی علامت ہے،یہ زیادہ خطرناک اور سرایت کرجانے والے موذی مرض کی موجودگی کی
جھلک ہے۔ انہوںنے کہاکہ آج بڑے پیمانے پر اس کی تبلیغ کی جارہی ہے، دائیں بازو کی جماعتیں مسلمانوں کو نکال باہر کرنے کا منشور دے رہی ہیں،نقل مکانی کرنے والی آبادی کے راستے میں دیواریں اوررکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پردے پرپابندیاں اور اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیاجارہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ اسلامی مقامات اور علامات پر حملے ہورہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اظہار رائے کی آزادی کے نام پر نفرت پھلائی
جارہی ہے، دانشستہ توہین آمیز خاکوں کے مقابلے کرائے جاتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ مسلمان جہاں اقلیت میں ہیں، انہیں خاص طورپر منفی انداز سے پیش کیاجارہا ہے، ان کے خلاف نسلی تعصب کو ہوا دی جارہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ مسلمانوں کو سفید فام پر بوجھ قرار دے کر نسلی تعصب کو ابھارا جارہا ہے، یہ رجحان مغرب تک ہی محدود نہیں رہا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کا مشرقی ہمسایہ بزعم خود جمہوریت اور سیکولرازم کا دعویدار ہے لیکن حقیقت
اس کے برعکس ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھارت میں بی جے پی مسلمانوں کے خلاف تعصب رکھتی ہے، سماجی، سیاسی اور معاشی امتیاز برتا جارہا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہندتوا بریگیڈ کے ہاتھوں مسلمانوں کی توہین کی جاتی ہے اور تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ گائے کی حفاظت کے نام پر مسلمانوں کو قتل کیاجاتا ہے، زبردستی مذہب تبدیل کرایا جاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ سکھوں، مسیحیوں اور دلت اقلیتوں کو جبروتشدد کا نشانہ بنایاجاتا ہے۔
انہوںنے کہاکہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں ماورائے عدالت ہلاکتیں ہورہی ہیں، احتجاج کرنے والوں پر پیلٹ گن کا استعمال معمول بن چکا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ریاست شہریوں کو قتل کررہی ہے اور جنسی تشدد کا حربہ ریاستی دہشت گردی کی پالیسی کے طورپر استعمال کیاجارہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ سمجھوتہ ایکسپریس میں بے گناہ افراد کے قتل میں ملوث مرکزی ملزمان کو بھارتی عدالت نے رہا کردیا،یہ افراد 68 افراد کے قتل میں ملوث تھے
جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی اور 44پاکستانی بھی ان میں شامل تھے۔ انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ کے پاس کوئی نظام نہیں جو ہندتوا کی سوچ اور سفید فام متعصبانہ برتری سے لاحق دہشت گردی کرنے والوں کو کالعدم قرار دے۔ انہوںنے کہاکہ کرائسٹ چرچ کے شہداء اس مسئلے کی وجہ سے نشانہ بنے ہیں، یہ پہلی بار نہیں ہوا، نہ ہی آخری واقعہ ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں گہرائی سے اس مسئلے پر غور کرنا ہوگا اور اصلاح احوال کی کوشش کرنا ہوگی۔
انہوںنے کہاکہ یہ منفی سوچ کے درخت پر اْگنے والا امتیازات، تعصبات، نسلی برتری، اینٹی سیمیٹ ازم کا زہریلا پھل ہے،وہ بنیادیں جھوٹ ہیں جن پر اسلامو فوبیا پھیلایا اور تعصب برتا جاتا ہے، اس رجحان کو ختم کرنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ اسلامو فوبیا کے مسئلے کی موجودگی سے انکار کیاجاسکتا ہے اور نہ ہی نظر انداز ، اس مسئلے کا سامنا کرنا ہوگا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ سیاسی طاقتوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کی مقبول
لہر کو روکنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ مسلمان ممالک میں اتحاد کے بغیر اس لہر کے سامنے بند باندھنا ممکن نہیں ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ اسلام سے دہشت گردی کو نتھی کرنے کے زہرناک پراپگنڈے کو روکنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ نہ تو تمام مسلمان دہشت گرد ہیں اور نہ ہی تمام دہشت گرد مسلمان ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اس صورتحال سے نبردآزما ہونے کے لئے زیادہ متحرک اور فعال انداز اپنانا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ مذہبی عدم برداشت پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی
اور اوآئی سی کی قراردادوں میں عالمی ذمہ داریوں کو بہتر بنایاجائے۔ انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا فوری اجلاس بلاکر اسلاموفوبیا پر موثر قانون سازی ہونی چاہئے۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کی طرف سے نفرت اورجرم پر مبنی تقاریر روکنے کے لئے نظام وضع کرنے کی حمایت کی جائے۔ انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ میں انسداد دہشت گردی کے لسٹنگ فریم ورک پر جامع نظرثانی کی جائے۔ انہوںنے کہاکہ
القاعدہ کے علاوہ دیگر رنگ ونسل اور مذاہب سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کو بھی اس فہرست میں شامل کیاجائے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ حکومت، عوام، مذہبی ودیگر قائدین، دانشوروں اور ماہرین کی سطح پر بھی مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ مسلمانوںکے خلاف تعصب پر مبنی مواد کا جواب دیا جائے تاکہ مغربی عوام کو حقائق معلوم ہوسکیں۔ انہوںنے کہاکہ سوشل میڈیا اور دیگر فورمز پر نفرت انگیز مواد کے پھیلائو کو
روکنے کے لئے شراکت دارانہ اور مل کر کوششوں کو فروغ دینا ہوگا۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ او آئی سی کو اسلام اور مسلمان مخالف پراپگنڈہ روکنے اور اس پر نظررکھنے کے لئے طریقہ کار وضع اور اقدامات تجویز کرنے ہوں گے۔ انہوںنے کہاکہ ان افراد، ممالک اور تنظیموں سے بات کرنا ہوگی جو مستقل نفرت کا پرچار کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اوآئی سی کی سطح پر ادارہ جاتی طریقہ کار وضع کیاجائے جو مسلمان اقلیتوں کے حقوق کے
تحفظ کے لئے کام اورنگرانی کرے۔ انہوںنے کہاکہ مستقل بنیادوں پر رپورٹس کا اجراء کیاجائے جس میں مسلمانوں کے خلاف ایسے رویوں کی نگرانی پر مبنی حقائق جمع ہوں۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنے اندر سے انتہاء پسندی، دہشت گردی اورنفرت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں مسلح تنازعات، عدم مساوات،مسلمانوں کے خلاف امتیازی سلوک کی وجوہات کو حل کرنے کے لئے کردار ادا کرنا ہوگا۔