بدھ‬‮ ، 20 اگست‬‮ 2025 

نوازشریف ٗ مریم نواز اورکیپٹن ریٹائر محمد صفدر کتنے روزجیل میں رہے؟ کب کیا ہوا؟تفصیلات منظر عام پر آگئیں

datetime 19  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(این این آئی) سابق وزیراعظم محمد نوازشریف اوران کی صاحبزادی مریم نواز 69اور کیپٹن ریٹائر محمد صفدر 74روز جیل میں رہے ۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیراعظم نواز شریف ٗان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو احتساب عدالت نے 6 جولائی کو قید و جرمانے کی سزا کا حکم دیا اور اسلام آباد ہائیکورٹ نے 19 ستمبر بدھ کو اس حکم کو معطل کیا۔ دونوں عدالتوں کے فیصلے کے دوران نواز شریف اور مریم نواز نے اڈیالہ جیل میں 69 روز گزارے

جبکہ کیپٹن (ر) صفدر 74 روز تک جیل میں رہے۔احتساب عدالت کے 6جولائی کے فیصلے کے بعد کیپٹن (ر) صفدر مانسہرہ میں روپوش ہوئے اور 8 جولائی کو راولپنڈی پہنچ کر عوامی اجتماع میں ڈرامائی انداز میں گرفتاری دی۔سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز نے 13 جولائی کو لندن سے واپسی پر لاہور ایئرپورٹ پر گرفتاری دی جس کے بعد انہیں وہاں سے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا۔تینوں افراد کو جیل میں الگ الگ بیرکوں میں رکھا گیا جس کی وجہ سے ان کی ملاقات بھی مقررہ دن ہی ہوا کرتی تھی۔تین بار ملک کے وزیراعظم رہنے والے نواز شریف کو اڈیالہ جیل میں اے کلاس کے بجائے بی کلاس دی گئی جس کا شکوہ ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف نے اس وقت کے نگران وزیراعلیٰ حسن عسکری سے بذریعہ خط کیا۔جیل مینؤل کے مطابق بی کلاس میں قیدی کو ٹیلی ویژن، اخبار اور بیڈ کی سہولت دی جاتی ہے جب کہ اٹیچ باتھ روم، پنکھا اور ایک مشقتی بھی دیا جاتا ہے۔14 جولائی کو مریم نواز کی جانب سے جیل سپرنٹنڈنٹ کے نام ایک خط لکھا گیا جس میں انہوں نے بہتر سہولیات لینے سے انکار کیا۔مریم نواز کا یہ خط ان کی سوشل میڈیا ٹیم کی جانب سے جاری کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ مجھے جیل میں بہتر سہولیات لینے کے لیے درخواست دینے کا کہا گیا لیکن میں نے بی کلاس لینے سے انکار کردیا ہے۔ نواز شریف اور

مریم کو جب اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا تو اسلام آباد کے چیف کمشنر کی جانب سے دو نوٹیفکیشن جاری کیے گئے جن میں کہا گیا تھا کہ ان دونوں مجرمان کو سہالہ ریسٹ ہاؤس میں منتقل کیا جائے تاہم اس پر نہ تو عمل درآمد کیا گیا اور نہ ہی نوٹیفکیشن کو منسوخ کیا گیا۔قید کے دوران سابق وزیراعظم کے خلاف احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنسز کی سماعتیں بھی ہوتی رہیں اور انہیں عدالت کے روبرو بھی پیش کیا جاتا رہا جس روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے ان کی سزا معطل کی

اس روز بھی نواز شریف کو احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ تینوں کی اسیری کے دوران ہی 25 جولائی کو عام انتخابات منعقد ہوئے جن میں مسلم لیگ کو اکثریت کھو بیٹھی اور پاکستان تحریک انصاف اتحادیوں کے ساتھ مل کر حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی۔انتخابات کے چار روز بعد 29 جولائی کی رات 8 بجے نواز شریف کی طبیعت اچانک بگڑی جس کے بعد انہیں پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) منتقل کیا گیا اور

ان کے کمرے کو سب جیل قرار دیا گیا۔اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقات کے لیے جمعرات کا دن مختص ہے اور اسی روز مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور شریف خاندان کے افراد نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر سے ملاقات کیلئے آیا کرتے تھے۔اسیری کے عرصے کے دوران بیگم کلثوم نواز کا انتقال بھی ہوا جس پر دونوں باپ بیٹی اور کیپٹن (ر) صفدر کو 11 ستمبر کی رات سے 17 ستمبر کی شام 4 بجے تک پیرول پر رہائی ملی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اور پھر سب کھڑے ہو گئے


خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…