لاہور (آئی این پی) چیف جسٹس نے نجی ہسپتالوں کو علاج کے نرخوں پر نظر ثانی کا حکم د یتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ہسپتالوں کا مقصد زیادہ سے زیادہ نفع کمانا نہیں ہونا چاہئے، لوگوں کے کپڑے نہ اتاریں گدھ نہ بنیں، ڈاکٹرز لوگوں کی خدمت نہیں کرسکتے تو ہسپتال بند کردیں‘ دل میں اسٹنٹ ڈالنے کے ایک لاکھ روپ وصول کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ عدالتی حکم کے باوجود اضافی پیسے کیوں لئے جارہے ہیں‘
پی ایم ڈی سی نے جو طے کیا اس سے زیادہ کوئی وصول نہ کرے۔ اتوار کو نجی ہسپتالوں میں مہنگے علاج سے متعلق سپریم کورٹ از خود نوٹس کی سماعت ہوئی۔ چیف جسٹس نے نجی ہسپتالوں کو علاج کے نرخوں پر نظر ثانی کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ پرائیویٹ ہسپتال علاج کی قیمتیں خود کم کردیں۔ ڈاکٹر لوگوں کی خدمت نہیں کرسکتے تو ہسپتال بند کردیں۔ مریضوں سے روزگار کا ایک لاکھ روپے وصول کرتے ہیں دل کے اسٹنٹ ڈالنے کے ایک لاکھ وصول کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ عدالتی حکم کے باوجود اضافی پیسے کیوں وصول کئے جارہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ پی ایم ڈی سی نے جو طے کیا اس سے زیادہ کوئی وصول نہیں کرے گا۔ ایک مریض کا تیس دن کا بل چالیس لاکھ روپے کیسے بنا دیا۔ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں ورنہ عدالت فیصلہ کریگی غریبوںکو بھی اچھا علاج کروانے دیں۔ عدالت نے ڈاکٹرز ہسپتال انتظامیہ کو اپنے چارجز پر نظر ثانی کرنے کا حکم دیا۔ نجی ہسپتال کیا صرف امیروں کیلئے بنائے جاتے ہیں۔ کوئی عدالت نجی ہسپتالوں کے خلاف کارروائی میں دخل نہیں دے گی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ نجی ہسپتالوں کا معاملہ سپریم کورٹ خود دیکھ رہی ہے۔ ہسپتالوں کا مقصد زیادہ سے زیادہ نفع کمانا نہیں ہونا چاہئے، لوگوں کے کپڑے نہ اتاریں گدھ نہ بنیں۔