اتوار‬‮ ، 14 دسمبر‬‮ 2025 

وفاقی حکومت اور خود مختار اداروں میں کتنی اسامیاں خالی ہیں؟حیران کن تفصیلات جاری

datetime 14  ستمبر‬‮  2018 |

اسلام آباد( آن لائن ) وفاقی حکومت اور اس کے ذیلی خودمختار اداروں میں ایک لاکھ 71 ہزار 2 سو 37 اسامیاں خالی ہیں جو اداروں کے لیے منظور شدہ اسامیوں کی تعداد کے تقریباً 18فیصد پر مشتمل ہے۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار برائے سال 17۔2016 کے مطابق سرکاری اداروں میں ملازمتوں کی کل تعداد تقریباً 11 لاکھ 37 ہزار8 سو 43 ہے جس میں سے 9 لاکھ 66 ہزار

6 سو 6 اسامیوں پر ملازمین فرائض سرانجام دے رہے ہیں جبکہ 18 فیصد اسامیاں خالی ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق وفاقی حکومت کے زیراہتمام اداروں میں کل 6 لاکھ 49 ہزار ایک سو 76 اسامیاں ہیں جس میں سے 5 لاکھ 70 ہزار 5 سو 53 اسامیوں پر ملازمین اور افسران دستیاب ہیں جبکہ 78 ہزار 6 سو 23 یعنی 12 فیصد اسامیاں خالی ہیں۔ مذکورہ تعداد میں گریڈ 17 کے افسران کی 9 ہزار 2 سو 35 اسامیاں جبکہ گریڈ 16 سے کم درجے کی 69 ہزار 3 سو 90 اسامیاں شامل ہیں۔اس طرح 3 لاکھ 96 ہزار 53 ملازمین وفاقی حکومت سے منسلک خود مختار یا نیم سرکاری اداروں میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں جبکہ ان اداروں میں اسامیوں کی تعداد کل ملا کر 4 لاکھ 88 ہزار 6 سو 67 ہے اس طرح انہیں 19 فیصد کم ملازمین دستیاب ہیں۔اس حوالے سے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ بہت سے ملازمتیں ہر سال ملازمین کی ریٹائرمنٹ، اموات یا استعفوں کے ایک باقاعدہ نظام کے بعد خالی ہوئی ہیں لیکن زیادہ تعداد میں اسامیاں خالی ہونے کی وجہ گزشتہ دورِ حکومت میں بھرتیوں پر پابندی ہونا ہے۔ واضح رہے کہ سرکاری، نیم سرکاری اور دیگر کارپوریٹ اداروں میں ملازمین کی کل 9 لاکھ 66 ہزار 6 سو 6 اسامیوں میں پنجاب سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی تعداد 4 لاکھ 89 ہزار 7 سو 99 یعنی سب سے زیادہ ہے۔مذکور تعداد پنجاب کو حاصل 50 فیصد کوٹے سے بھی زائد ہے جبکہ پنجاب اور وفاقی دارالحکومت کے لیے ملازمتوں میں مختص 50 فیصد کوٹے کے مطابق ملازمین کی تعداد 4 لاکھ 83 ہزار 3 سو 3 ہونی چاہیے۔دوسری جانب خود مختار اور نیم خودمختار اداروں میں کام کرنے والے 3 لاکھ 96 ہزار 53 ملازمین میں سے پنجاب سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی تعداد 2 لاکھ 21 ہزار 67 ہے جو مختص کوٹے سے زائد یعنی 55.81 فیصد ہے۔

وفاقی حکومت میں خیبر پختونخوا کا کوٹہ 11.5 فیصد ہے لیکن اس کے پاس 24.55 فیصد ملازمتیں ہیں، یعنی کوٹے کے مطابق صوبے کے ملازمین کی تعداد 1 لاکھ 11 ہزار ایک سو59 ہونی چاہیے لیکن یہ تعداد ایک لاکھ 98 ہزار 4 سو 55 ہے، مختص کوٹے سے 87 ہزار 2 سو 96 زائد ملازمتیں خیبر پختونخوا کے پاس ہیں۔اس طرح بلوچستان کے لیے مختص 6 فیصد کوٹے کے حساب سے وفاقی حکومت میں اس کے ملازمین کی تعداد 57 ہزار 996 ہے لیکن اس کے بجائے صوبے سے تعلق

رکھنے والے 40 ہزار 4 سو 56 ملازمین ہیں۔وفاقی اداروں میں سندھ کا کوٹہ 19 فیصد ہے جس کے مطابق صوبے کی آسامیوں کی تعداد ایک لاکھ 83 ہزار 6 سو55 ہے لیکن صوبے کے ملازمین کی تعداد ایک لاکھ 66 ہزار ایک سو 82 ہے۔ آئین کے آرٹیکل 27 کے مطابق وفاقی ملازمتوں میں صوبوں کے لیے مختص کوٹے کی مدت 40 سال تھی جو 2013 میں ختم ہوچکی لیکن مسلم لیگ (ن) نے اقتدار سنبھالنے کے بعد اس میں 20 سال کے اضافے کا بل پارلیمنٹ پیش کیا تھا جو منظور نہ ہوسکا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اسے بھی اٹھا لیں


یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…