جمعہ‬‮ ، 20 جون‬‮ 2025 

گلو بٹ کو پہچاننے سے انکار ،عوامی تحریک کے وکلاء نے انسداد دہشت گردی عدالت میں پولیس فائرنگ اور تشدد کی ویڈیو پیش کر دی،شازیہ مرتضیٰ پر فائرنگ کا حکم کس نے دیا؟ حیران کن انکشاف

datetime 6  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (یوپی آئی) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلے میں ایس ایس پی ڈسپلن اور سانحہ کے ملزم طارق عزیز پر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے وکلاء کی طرف سے انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں مسلسل تیسرے روز جرح جاری رہی، عوامی تحریک کے وکلاء نے کمرہ عدالت میں ویڈیو کلپس چلائے جس میں ایس پی طارق عزیز، ڈی آئی جی رانا عبدالجبار ماڈل ٹاؤن میں سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ اور ادارہ منہاج القرآن کے بالمقابل پارک میں گن مینوں اور

پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موجود تھے اور پولیس نہتے کارکنان پر سیدھی فائرنگ کرتی اور کارکنوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناتی نظر آتی ہے، عوامی تحریک کے وکلاء نے طارق عزیز کو ایک موقع پر ڈی آئی جی رانا عبدالجبار کی موومنٹ دکھائی اور ان سے سوال کیا کہ کیا آپ اس شخص کو جانتے ہیں؟ جس پر طارق عزیز نے انکار کر دیا کہ میں انہیں نہیں جانتا اس پر عدالت میں سب مسکرانا شروع ہو گئے، طارق عزیز نے اس بات سے بھی انکار کیا کہ وہ جس گراؤنڈ میں کھڑے ہیں وہ ادارہ منہاج القرآن کے سامنے پارک کی جگہ ہے۔ طارق عزیز نے گلو بٹ کی شناخت سے بھی انکارکردیا جس پر مستغیث جواد حامد نے کہا کہ یہ وہی گلو بٹ ہیں جنہیں آپ نے شاباش دی اورگلے سے لگایا ۔ویڈیو میں ایک موقع پر پولیس کی بھاری نفری اللہ اکبر کے نعرے لگاتی نظر آتی ہے جس پر رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ پولیس والوں کو قتل عام کا جو ٹاسک ملا تھا اسے مکمل کرنے کے بعد یہ خوشی کااظہار کررہے ہیں، ایس ایس پی ڈسپلن طارق عزیز جو 17 جون 2014 ء کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے موقع پر ایس پی ماڈل ٹاؤن تھے اور استغاثہ کے مطابق انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہر کھڑی شازیہ مرتضیٰ پر فائرنگ کرنے کا حکم دیا، یہ فائرنگ ان کے گارڈ نثار نے کی۔ سماعت کے بعد مستغیث جواد حامد نے کہا کہ

سینئر افسران عدالت کے روبرو مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں اور ناقابل تردید شواہد کو بھی جھٹلا کر عدالت سے تعاون کرنے کی بجائے دروغ گوئی سے کام لے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ملزمان کے پاس اپنے دفاع کیلئے کہنے کو کچھ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ کے مرکزی ملزمان نواز شریف، شہباز شریف ،رانا ثناء اللہ اور حواریوں کی طلبی کے بھی منتظر ہیں، ان کی طلبی کیلئے لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کررکھا ہے۔ عدالت میں شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی طرف سے مستغیث جواد حامد، رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، بدرالزمان چٹھہ ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ، محمد یاسر ایڈووکیٹ موجود تھے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کنفیوژن


وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…

گوٹ مِلک

’’تم مزید چارسو روپے ڈال کر پوری بکری خرید سکتے…

نیوٹن

’’میں جاننا چاہتا تھا‘ میں اصل میں کون ہوں‘…