پیر‬‮ ، 07 اپریل‬‮ 2025 

گلو بٹ کو پہچاننے سے انکار ،عوامی تحریک کے وکلاء نے انسداد دہشت گردی عدالت میں پولیس فائرنگ اور تشدد کی ویڈیو پیش کر دی،شازیہ مرتضیٰ پر فائرنگ کا حکم کس نے دیا؟ حیران کن انکشاف

datetime 6  ستمبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (یوپی آئی) سانحہ ماڈل ٹاؤن استغاثہ کیس کے سلسلے میں ایس ایس پی ڈسپلن اور سانحہ کے ملزم طارق عزیز پر شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کے وکلاء کی طرف سے انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں مسلسل تیسرے روز جرح جاری رہی، عوامی تحریک کے وکلاء نے کمرہ عدالت میں ویڈیو کلپس چلائے جس میں ایس پی طارق عزیز، ڈی آئی جی رانا عبدالجبار ماڈل ٹاؤن میں سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ اور ادارہ منہاج القرآن کے بالمقابل پارک میں گن مینوں اور

پولیس کی بھاری نفری کے ہمراہ موجود تھے اور پولیس نہتے کارکنان پر سیدھی فائرنگ کرتی اور کارکنوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بناتی نظر آتی ہے، عوامی تحریک کے وکلاء نے طارق عزیز کو ایک موقع پر ڈی آئی جی رانا عبدالجبار کی موومنٹ دکھائی اور ان سے سوال کیا کہ کیا آپ اس شخص کو جانتے ہیں؟ جس پر طارق عزیز نے انکار کر دیا کہ میں انہیں نہیں جانتا اس پر عدالت میں سب مسکرانا شروع ہو گئے، طارق عزیز نے اس بات سے بھی انکار کیا کہ وہ جس گراؤنڈ میں کھڑے ہیں وہ ادارہ منہاج القرآن کے سامنے پارک کی جگہ ہے۔ طارق عزیز نے گلو بٹ کی شناخت سے بھی انکارکردیا جس پر مستغیث جواد حامد نے کہا کہ یہ وہی گلو بٹ ہیں جنہیں آپ نے شاباش دی اورگلے سے لگایا ۔ویڈیو میں ایک موقع پر پولیس کی بھاری نفری اللہ اکبر کے نعرے لگاتی نظر آتی ہے جس پر رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ پولیس والوں کو قتل عام کا جو ٹاسک ملا تھا اسے مکمل کرنے کے بعد یہ خوشی کااظہار کررہے ہیں، ایس ایس پی ڈسپلن طارق عزیز جو 17 جون 2014 ء کے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے موقع پر ایس پی ماڈل ٹاؤن تھے اور استغاثہ کے مطابق انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر محمد طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہر کھڑی شازیہ مرتضیٰ پر فائرنگ کرنے کا حکم دیا، یہ فائرنگ ان کے گارڈ نثار نے کی۔ سماعت کے بعد مستغیث جواد حامد نے کہا کہ

سینئر افسران عدالت کے روبرو مسلسل جھوٹ بول رہے ہیں اور ناقابل تردید شواہد کو بھی جھٹلا کر عدالت سے تعاون کرنے کی بجائے دروغ گوئی سے کام لے رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ ملزمان کے پاس اپنے دفاع کیلئے کہنے کو کچھ نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ کے مرکزی ملزمان نواز شریف، شہباز شریف ،رانا ثناء اللہ اور حواریوں کی طلبی کے بھی منتظر ہیں، ان کی طلبی کیلئے لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کررکھا ہے۔ عدالت میں شہدائے ماڈل ٹاؤن کے ورثاء کی طرف سے مستغیث جواد حامد، رائے بشیر احمد ایڈووکیٹ، بدرالزمان چٹھہ ایڈووکیٹ، نعیم الدین چودھری ایڈووکیٹ، شکیل ممکا ایڈووکیٹ، محمد یاسر ایڈووکیٹ موجود تھے۔



کالم



زلزلے کیوں آتے ہیں


جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…

آپ کی امداد کے مستحق دو مزید ادارے

یہ2006ء کی انگلینڈ کی ایک سرد شام تھی‘پارک میںایک…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے (دوسرا حصہ)

بلوچستان کے موجودہ حالات سمجھنے کے لیے ہمیں 1971ء…

بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)

قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…