اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)الیکشن کمیشن نے ووٹ کی رازداری ظاہر کرنے سے متعلق کیس میں عمران خان کی معافی قبول کرتے ہوئے جاری نوٹس واپس لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق عام انتخابات 2018میں عمران خان نے حلقہ این اے 53اسلام آباد کے ایک پولنگ سٹیشن میں پولنگ بوتھ کے پیچھے جا کر مہر لگانے کے بجائے میڈیا کے سامنے ہی بیلٹ پیپر پر مہر لگائی تھی
جس کا الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نوٹس لے لیا تھا۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان میں آج چیف الیکشن کمشنر سردار رضا کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے آج عمران خان کے خلاف ووٹ کی رازدری ظاہر کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔سماعت کے دوران عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے اپنے مؤکل کا دستخط شدہ معافی نامہ اور بیان حلفی جمع کرایا جس میں الیکشن کمیشن سے نوٹس واپس لینے کی استدعا کی گئی تھی۔بیان حلفی میں چیئرمین تحریک انصاف کی جانب سے کہا گیا کہ ‘میں تمام رولز پر عمل کرتا ہوا ووٹ ڈالنے اندر اکیلا گیا تھا، تاہم رش کے باعث پردے کی اسکرین گرگئی تھی، جب میں نے پولنگ اسٹاف سے پوچھا کہ ووٹ کہاں ڈالوں تو اسٹاف نےکہا کہ ٹیبل پر ہی بیلٹ پیپر رکھ کر کاسٹ کردیں۔جواب میں مزید کہا گیا کہ ‘ٹیبل کے اطراف مہر لگاتے وقت میڈیا اکٹھا تھا، میڈیا نے میری مرضی یا اجازت کے بغیر تصاویر اور فوٹیج بنائی، میں نے جان بوجھ کر ووٹ کی رازداری ظاہر نہیں کی اور اس میں میرا کوئی کردار نہیں تھا، لہٰذا اپنے اس غیر ارادی اقدام پر الیکشن کمیشن سے غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔الیکشن کمیشن نے عمران خان کی جانب سے بیان حلفی اور حلف نامہ دینے کے بعد کیس کا فیصلہ محفوظ کرلیا، جو کچھ دیر بعد سنایا گیا۔الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان نے نوٹس واپس لینے کی رائے دی۔واضح رہے کہ گزشتہ روز الیکشن کمیشن نے ووٹ کی رزاداری ظاہر کرنے پر وکیل بابر اعوان کا تحریری جواب مسترد کرتے ہوئے عمران خان سے آج دستخط شدہ معافی نامہ اور بیان حلفی طلب کیا تھا۔الیکشن کمیشن آف پاکستان نے این اے 53 اسلام آباد سے عمران خان کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم بھی دے دیا ہے۔