اسلام آباد(اے این این )پاکستان بار کونسل کی5رکنی مبصر ٹیم (آج) اڈیالہ جیل میں نواز شریف سے ملاقات کرے گی ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان بار کونسل کے پانچ رکنی وفد کو اڈیالہ جیل میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی اجازت مل گئی ہے ۔پی بی سی کی ٹیم بطور مبصر نواز شریف سے ملاقات کرکے ان کو حاصل قانونی سہولیات کا براہ راست مشاہدہ بھی کرے گی۔
پی بی سی کے نائب چیئرمین کامران مرتضی نے اسلام آباد کی احتساب عدالت کے رجسٹرار اور اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ کو ارسال مراسلے میں ایون فیلڈ ریفرنس میں مجرم قرار دیئے جانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف سے بدھ کوملاقات کے لیے درخواست کی تھی لیکن متعلقہ حکام نے پی بی سی کے 5 رکنی وفد کو(آج) 19 جولائی کو 11 بج کر 30 منٹ پر ملاقات کی اجازت دے دی ہے ۔پاکستان بار کونسل کی 5 رکنی ٹیم میں کامران مرتضیٰ، سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عبداللطیف آفریدی، محمد یاسین آزاد، پی بی سی ممبر اعظم تارڑ اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر خالد جاوید پر مشتمل ہوگی۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں اعظم تارڑ نے بتایا کہ پی بی سی کا نواز شریف سے ملاقات کا ایک مقصد اس امر کا جائزہ لینا بھی ہے کہ انہیں فیئر ٹرائل اور قانون کے مطابق جیل میں کیا سہولیات حاصل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ہمیں فیئر ٹرائل پر سخت تحفظات ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ نواز شریف دہشت گرد نہیں بلکہ وائٹ کالر جرائم میں سزا یافتہ ہیں اور اس لیے ان کے ساتھ ایک سخت گیر مجرم کی طرح رویہ نہیں رکھا جانا چاہیے۔سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر یاسین آزاد نے کہا کہ 5 رکنی وفد ٹرائل کورٹ کے فیصلے کا جائزہ بھی لے گا اور ہمیں یقین ہے کہ احتساب عدالت کا حکم انتہائی کمزور بنیادیوں پر کھڑا ہے۔ انہوں دیگر کرپشن ریفرنس میں نواز شریف کے خلاف جیل ٹرائل کی سخت مذمت کی اور کہا کہ مقدمات کی سماعت ٹرائل کورٹ کی حدود میں ہونی چاہیے۔واضح رہے کہ 6 جولائی کو شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب)کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ(ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن (ر)محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی تھی۔