ہیلنسکی(آئی این پی) فن لینڈ میں گذشتہ روز ٹرمپ پیوٹن ملاقات میں فلسطینی صحافی سے بد سلوکی کی گئی اور انہیں زبردستی کانفرنس سے باہر نکال دیا گیا، لحسینی کی ٹرمپ ۔ پوتین ملاقات پر زبردستی نکالے جانے کی فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی،
فلسطینی صحافی کو نیوکلئیرہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے کی طرفہ توجہ دلوانے پر نکالا گیا۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق گذشتہ روز فن لینڈ کے دارالحکومت ھلسنکی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادی میر پوتین نے پہلی باضابطہ ملاقات کی۔ اس موقع پر ایک فلسطینی نژاد امریکی صحافی کو پریس کانفرنس کی کوریج سے محروم کرتے ہوئے اسے زبردستی باہر نکال دیا گیا کیونکہ اس نے اپنے ہاتھ میں ایک کاغذ پر Nuclear weapon Ban Treaty لکھ رکھا تھا۔ دونوں عالمی لیڈروں کی ملاقات میں توہین آمیز سلوک کا سامنا کرنے والے صحافی سام الحسینی کا تعلق شمالی فلسطین کے مشرقی شہر الجلیل سے ہے۔الحسینی کی ٹرمپ ۔ پوتین ملاقات سے زبردستی نکالے جانے کی ایک فوٹیج بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کانفرنس ہال کی انتظامیہ اور فلسطینی صحافی کے درمیان پہلے بھی تلخ کلامی ہوئی تھی اور انتظامیہ نے اسے ہال سے نکل جانے کو کہا تھا۔وائیٹ ہاس کے نامہ نگار جیم کوسٹا کا کہناہے کہ فلسطینی صحافی کو اس لیے ہال سے نکالا گیا کیونکہ اس نے ہاتھ میں ایک کاغذ پر نیوکلیر ہتھیاروں پر پابندی کے معاہدے کی طرف توجہ دلانے کی کوشش کی تھی۔صحافی سام الحسینی کا اصل نام اسامہ الحسینی ہے۔ وہ پانچ سال کی عمر میں اپنے خاندان کے ہمراہ امریکا ہجرت کرآیا تھا۔ 1984 میں اس نے امریکی شہریت حاصل کرلی۔ ھلسنکی کانفرنس میں وہ ہفت روزہ جریدے The Nation کے نامہ نگار کے طورپر شریک تھا۔ جریدے نے اسے کانفرنس سے نکالے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔