اسلام آباد(نیوزڈیسک)موبائل فون کی بین الاقوامی تنظیم جی ایس ایم اے نے اپنی سالانہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ موبائل فون انڈسٹری پر دنیا بھر میں سب سے زیادہ شرح ٹیکس پاکستان میں ہے۔رپورٹ کے اجرا کے موقع پر وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان میں آئی ٹی کی ترقی کی وجہ سے دنیا بھر سے ٹیلی کام کمپنیاں پاکستان میں دلچسپی لے رہی ہیں۔انٹرنیٹ کے ذریعے کاروبار کو ترقی دینے کیلئے ای کامرس گیٹ وے کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔ وہ اس موقع پرہونے والی تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کررہی تھیں۔ وزیر مملکت نے کہا کہ نئی ٹیلی کام پالیسی حتمی مرحلے میں ہے جلد متعارف کروا دی جائے گی۔ اس میں سیٹلائٹ سروسز سمیت بہت سی دیگر چیزوں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ 12وزارتوں میں ای گورنمنٹ پر کام جاری ہے۔ انوشہ رحمٰن نے کہا کہ ٹیلی کام سیکٹرپر ٹیکس وفاقی حکومت بھی لگاتی ہے اور صوبے بھی لگاتے ہیں اگر ایک ہی سیکٹر پر بہت زیادہ ٹیکس لگ جائیں تو اس سیکٹر کو بڑھنے میں مشکل ہو سکتی ہے، ٹیکس کے حوالے سے ایف بی آر کے ساتھ بات چیت جاری ہے ۔ چیئرمین پی ٹی اے ڈاکٹر سید اسماعیل شاہ نے کہا کہ ٹیکسوں کی شرح میں اضافے سے ٹیلی کام سیکٹر کی مجموعی آمدنی میں کمی واقع ہوئی ہے۔ جی ایس ایم اے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں ای کامرس اور موبائل فون کے ذریعے کارروباری سرگرمیوں کو فروغ دینے کے وسیع مواقع موجود ہیں تاہم موبائل فون انڈسٹری پر ٹیکسوں کی بھاری شرح موبائل سیکٹر کی ترقی میں رکاوٹ ڈال رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ بائیومیٹرک نظام سے ریونیو میں کمی جبکہ سیکورٹی صورتحال میں بہتری آئی ہے ۔ دریں اثناء منگل کو وزیر مملکت انوشہ رحمٰن سے نیشنل ویمن کونسل کی چیئرپرسن مس خاور نے یہاں ملاقات کی اور آئی ٹی سے متعلقہ باہمی دلچسپی کے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ انوشہ رحمٰن نے کہا کہ ہماری حکومت خواتین کو باعزت روزگار دلانے کیلئے بہت سے منصوبوں پر کام کر رہی ہے۔