اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی ڈارموں کو اپنی انفرادیت اور اداکاروں کی جاندار اداکاری کی وجہ سے پوری دنیا میں شہرت حاصل ہے، ایک وقت میں جب صرف پی ٹی وی ہوتا تھا اس وقت ملک بھر کا ہر شہری پی ٹی وی کے بلاک بسٹر ڈراموں کا شیدائی ہوتاتھا، ایسی ہی ایک مثال شوکت صدیقی کے تحریر کردہ اس ناول کو پہلی بار 1969 اور پھر 1974 میں دوسری بار ڈرامے کی شکل دی گئی۔ ‘خدا کی بستی میں ایک مفلوک الحال مگر باعزت خاندان کے شب و روز کو موضوع بنایا گیا ہے
جو قیامِ پاکستان کے بعد ایک بستی میں آباد ہو جاتا ہے۔ یہاں اس کا ہر طرح کے معاشرتی و معاشی مسائل اور با اختیار لوگوں کی ریشہ دوانیوں سے واسطہ پڑتا ہے۔ اس ڈرامے میں زندگی کی تلخ حقیقتیں، کمزوروں کی بے بسی، طاقتوروں کے استحصالی رویے، مذہب کے ٹھیکیداروں کی من مانیاں، غرض ہمارے معاشرے کا ہر رخ موجود تھا۔ اسی لیے یہ ڈراما اپنے دور کا مقبول ترین ڈراما تھا۔ اس کی ہر قسط کے موقع پر گلیاں اور بازار سنسان ہو جاتے تھے، یہاں تک کہ اکثر شادیوں کی تاریخ طے کرنے کے موقع پر بھی خیال رکھا جاتا تھا کہ اس روز ‘خدا کی بستی نے نشر نہ ہونا ہو۔