کراچی (این این آئی) ٹی وی کی معروف اینکر اداکارہ اور مارننگ شو کو ایک نیا اسلوب دینے والی شائستہ لودھی نے کہا ہے کہ میرا سب کچھ پاکستان ہے یہ ملک ہے تو میں ہوں مجھے اس کی مٹی سے پیار ہے، برے حالات اور سنگین صورتحال کا سامنا کیا لیکن اپنے وطن سے پیار برقرار رکھا اور تمام تر مسائل مشکلات اور نتائج کے باوجود ملک کو ترجیح دی اور امریکا میں مجھے شہریت کی بھی پیشکش ہوئی لیکن میں نے اسے قبول نہیں کیا اور واپس وطن آگئی، میڈیا کو پاکستان اور اپنے معاشرے کا اچھا امیج دنیا بھر میں متعارف کرانے کے لیے اپنی ذمہ داری ادا کرنا چاہیے۔ اپنے لوگوں کے بارے میں منفی پروپیگنڈے کے بجائے اچھی باتوں کو عام کیا جائے تو ہم بہت جلد ایک اچھے معاشرے کے فرد کہلانے کے قابل ہوسکیں گے شائستہ لودھی بدھ کو کراچی پریس کلب میں پاکستان فلم اینڈ ٹی وی جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے پروگرام ’’گپ شپ‘‘ میں صحافیوں سے بات چیت کر رہی تھیں، اس موقع پر فلم ٹی وی جرنلسٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین اطہر جاوید صوفی صدر عبدالوسیع قریشی کراچی پریس کلب کے سیکرٹری اے ایچ خانزادہ پریس کلب کے صدر فاضل جمیلی، صحافی اختر علی اختر، جنیدرضوی، ذیشان صدیقی، شمس کیریو، حفیظ انصاری، محمد ناصر و دیگر بھی دیگر موجود تھے، شائستہ لودھی نے مزید کہا کہ میں نے اداکاری میں قدم رکھا ہے اور اس وقت ایک ڈرامہ آن ایئر ہے جبکہ دوسرے ڈرامے کو شوٹنگ جاری ہے اور یہ بہت میگا سیریل ہے اور اس میں میرا کردار بہت جاندار ہے، میں دوبارہ سے مارننگ شو کا آغاز کر رہی ہوں اور یہ سب لوگوں کے لیے ہے، بریکنگ نیوز دے رہی ہون، میری شناخت مارننگ شو ہے اور مجھے خوشی ہے کہ میں دوبارہ سے یہ شو کرنے جا رہی ہوں اور نئے سال کے آغاز پر آپ لوگ مجھے دوبارہ مارننگ شو میں دیکھیں گے، یہ مارننگ شو ذرا مختلف ہوگا ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ اداکاری مشکل کام ہے اور میں نے یہ کام کیا تو ہے
لیکن میری اولین ترجیح میزبانی ہے فلم کے بارے میں انہوں نے کہا کہ فی الحال تو کسی فلم میں کام نہیں کر رہی لیکن پیشکش ہیں اور میرا ابھی کوئی ارادہ نہیں، بھارتی فلموں کو پاکستان میں نمائش کے بارے میں شائستہ لودھی نے کہا کہ ہمیں سب سے پہلے پاکستانی فلموں کو ترجیح دینی چاہیے کیونکہ یہ ہماری اپنی فلمیں ہیں اور ہماری دم توڑتی حکومت کو سہارا دینے اور اسے دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے والے کو حوصلہ افزائی کرنی چاہیے، بھارتی فلموں کی نمائش ہونی چاہیے لیکن ابھی ہماری فوقیت پاکستانی فلم ہونی چاہیے، ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں نے 2 برس بہت سخت اور مشکل میں گزارے میرے خلاف قتل کا فتویٰ تک آچکا تھا۔ میرے بچوں کا ایک قیمتی تعلیمی سال ضائع ہوا میری والدہ صدمے کی وجہ سے وہیل چیئر پر آگئیں، میری زندگی اجیرن ہو گئی تھی لیکن میں نے ثابت قدمی، صبر اور بہادری سے حالات کا مقابلہ کیا ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ مارننگ شوز کے تمام میزبان قابل احترام ہیں لیکن بد قسمتی سے ہم نے مطالعہ کرنا چھوڑ دیا ہم اپنے پلیٹ فارم سے اچھا پیغام دینا چاہتے ہیں۔ اپنے بارے میں انہوں نے بتایا کہ میں شام میں اپنے کلینک میں بھی بیٹھتی ہوں اور پریکٹس جاری رکھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ ہم لوگوں نے خاص طور پر میڈیا اور مارکیٹنگ والوں نے مارننگ شوز کو بے وقعت بنا دیا ہے اور اسے اہمیت ہی نہیں دیتے مارننگ شوز کی میزبانوں کو ایوارڈ شو میں بلایا جاتا ہے نہ ہی انہیں ایوارڈ دیا جاتا ہے۔