لاہور (این این آئی)سرحد پار مختلف انٹرٹینمنٹ منصوبوں پر کام کر رہے پاکستانی اور ہندوستانی اداکاروں کے لیے ایک تناؤ سے بھرپور ہفتے کے دوران بالآخر ماہرہ خان نے اپنے فیس بک اکاؤنٹ سے اس پورے مسئلے پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹ پر اپنی ایک پوسٹ میں بن روئے کی مرکزی اداکارہ کا کہنا تھا کہ وہ چاہتی ہیں کہ ان کے بچے ایک پرامن دنیا میں بڑے ہوں۔ ایک پاکستانی اور اس دنیا کی رہائشی کے طور پر میں دہشتگردی کے ہر واقعے کی، انسانی جانوں کے ہر ضیاع کی مذمت کرتی ہوں، پھر چاہے وہ کسی بھی سرزمین ہے ہو۔ میں خونریزی اور جنگ پر خوش نہیں ہوں گی۔ میں ہمیشہ ایسی دنیا کی امید رکھوں گی جہاں میرا بیٹا اس سب کے بغیر زندہ رہے، اور میں ہر کسی سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ ایک پرامن دنیا کا خواب دیکھیں۔اداکارہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ پاکستان کے وقار کو سب سے پہلے رکھا ہے۔اداکاری میں میرے پانچ سالوں کے دوران میں نے اپنے پروفیشنل ازم سے اور ہر جگہ پاکستان کی بھرپور نمائندگی کے ذریعے پوری کوشش کی ہے کہ میں اپنے ملک کی عزت پر حرف نہ آنے دوں۔اڑی حملے کے بعد جب پاکستان اور ہندوستان کے مابین تعلقات بگڑے تو اس کا سب سے بڑا نشانہ پاکستانی اور ہندوستانی اداکار بنے۔انڈین موشن پکچرز پروڈیوسرز ایسوسی ایشن نے پاکستانی اداکاروں کے ہندوستان میں کام کرنے پر پابندی عائد کر دی جس پر نہ صرف پاکستان میں، بلکہ ہندوستان میں بھی شدید تنقید ہوئی۔ جواب میں پاکستانی سنیما گھروں نے ہندوستانی فلمیں نہ چلانے کا اعلان کر دیا۔افواہیں ہیں کہ ماہرہ خان کی شاہ رخ خان کے ساتھ فلم رئیس کی ریلیز مؤخر ہو رہی ہے۔ کیا پاک و ہند سردمہری کا اثر بولی وڈ میں ان کے کریئر کی شروعات پر بھی ہوگا؟ یہ تو صرف وقت ہی بتائے گا۔