ممبئی(مانیٹرنگ ڈیسک) سوشل میڈیا سائٹس پر بالی وڈ اداکار عرفان خان کے متنازعہ بیانات کے بعد ایک ہنگامہ کھڑا ہو گیا جس کے بعد اسلامی اسکالرز اور علما نے بھی عرفان خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں اپنی اداکاری اور کیرئیر پر دھیان دینے کی تجویز تھی۔ سوشل میڈیا پر بڑھتی ہوئی تنقید کے پیش نظر عرفان خان نے ایک مرتبہ پھر سب کو منہ توڑ جواب دینے کا فیصلہ کیا۔مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں عرفان خان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ، جو مجھے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں یا تو وہ خود احتسابی نہیں چاہتے یا انہیں کسی نتیجے پر پہنچنے کی بہت جلدی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے نزدیک مذہب دقیانوسیت اور جنونیت کا نہیں بلکہ خود احتسابی، اعتدال پسندی ، حکمت اور ہمدردی کا درس دیتا ہے۔اپنے پیغام میں علما کو مخاطب کرتے ہوئے عرفان خان کا کہنا تھا کہ علمائے کرام! مجھے مت ڈرائیے۔ خدا کا شکر ہے کہ میں ایک ایسے ملک میں نہیں رہتا جہاں دین کے ٹھیکیداروں کی حکومت ہو۔خیال رہے کہ اپنی فلم کی پروموشن کے دوران جے پور میں عرفان خان نے مسلمانوں کے روضے رکھنے اور محرم کو ایک مذاق بنا کر رکھ دینے پر تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
’میں ایسے ملک میں نہیں رہتا جہاں دین کے ۔۔‘ عرفان خان کا نیا بیان‘ کس طرف اشارہ کیا؟نئی بحث چھڑ گئی
2
جولائی 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں