منگل‬‮ ، 23 ستمبر‬‮ 2025 

قندیل بلوچ کی جان پر بن آئی،مفتی عبدالقوی کے واقعے کی حقیقت بیان کردی

datetime 28  جون‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور ( این این آئی) ماڈل قندیل بلوچ نے حکومت سے سکیورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی جان کو خطرہ ہے، دھمکیاں مل رہی ہیں، ان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ سوشل میڈیا پر اچھالا جا رہا ہے،اگر کچھ ہوا تو اس کی ذمہ دار وزارت داخلہ ہو گی۔ لاہور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قندیل بلوچ آبدیدہ ہو گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے قتل کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ میری جان پر بنی ہوئی ہے اور آپ کو لگتا ہے کہ یہ بھی پبلسٹی سٹنٹ ہے۔ اگر میری جان کو کچھ ہوا تو ذمہ دار وزارت داخلہ ہوگی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ میری جان کو خطرہ ہے تاہم دھمکیاں دینے والے کا نہیں پتہ کہ وہ کون ہے۔ دھمکیاں کبھی فون کے ذریعے یا ای میلز کے ذریعے مل رہی ہیں۔ قندیل بلوچ کا کہنا تھا کہ ان کا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ میڈیا پر اچھالا جا رہا ہے۔ اگر میرا شناختی کارڈ اور پاسپورٹ غلط استعمال ہوا تو اس کی میں ذمہ دار نہیں ہوں گی۔ قندیل بلوچ نے میڈیا نمائندوں کے سامنے کہا کہ میں علمائے کرام کی عزت کرتی ہوں۔ انہوں نے ہی اسلام کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ سارے مفتی یا علما برے نہیں ہوتے۔ مفتی عبدالقوی خدا کی پکڑ میں آئے، میں صرف ایک ذریعہ تھی۔ مفتی عبدالقوی کو جان بوجھ کر بدنام نہیں کیا۔ جو کچھ کیا خدا کی طرف سے ہوا۔ جب سے مفتی عبدالقوی کا معاملہ سامنے آیا ہے سکیورٹی تھریٹس ملنا شروع ہو گئے ہیں۔ سوشل میڈیا سٹار نے کہا کہ قندیل بلوچ جو کرتی ہے سب کے سامنے کرتی ہے۔ میں جو کچھ کر رہی ہوں، بہت اچھا کر رہی ہوں۔ میرا سوال ہے کہ قندیل بلوچ کو ہی کیوں اچھالا جا رہا ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



احسن اقبال کر سکتے ہیں


ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…