بھارت کے معروف گلوکار اور موسیقار روپ کمار راٹھور کا خیال ہے کہ گیتوں اور نغموں میں بھدے اور بھونڈے الفاظ کا استعمال نہیں ہونا چاہیے روپ کمار راٹھور کلاسیکی موسیقی کے اہم ستون تسلیم کیے جاتے ہیں۔ وہ پنڈت چتربھج راٹھور کے بیٹے اور شرون راٹھور (ندیم شرون کی جوڑی والےشرون) اور گلوکار ونود راٹھور کے بھائی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ہمارے دور میں محبت اور عشق کو خدا مانا جاتا تھا اور آج کل کے گانوں میں عشق کو کمینہ، کتا کہا جاتا ہے جو کہ مجھے برداشت نہیں۔‘ خیال رہے کہ شاہ رخ خان کی فلم ’شکتی‘ میں ایک گیت تھا ’عشق کمینہ۔۔۔‘ انھوں نے مزید کہا: ’عشق کمینہ ہماری ثقافت نہیں ہے۔ ہماری تہذیب میں تو اسے خدا سمجھا جاتا ہے اور آج بھی جب کسی کو اپنے دل کی بات کہنی ہوتی ہے تو وہ غزل یا نظم کا سہارا لیتے ہیں۔‘ راٹھور کو امید ہے کہ جلد ہی غزلوں کا دور واپس آئے گا حالانکہ وہ کہتے ہیں کہ ’یہ غزلوں کا دور نہیں ہے۔ آج کل کے زیادہ سے زیادہ گیت نوجوانوں کے لیے ہی بنتے ہیں جو کہ صرف انھیں ہی لبھاتے ہیں۔ غزلیں سننا لوگ پسند نہیں کرتے۔‘ وہ کہتے ہیں: ’اگرچہ کئی گلوکار ہیں جو بہت اچھا گاتے ہیں جیسے ارجيت سنگھ، امت ترویدی لیکن موسیقی کے نئے ذرائع اور سازوں کی وجہ سے تمام نغمے ایک جیسے ہی لگتے ہیں جو کہ شاید نوجوانوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں۔‘
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں