نیویارک(این این آئی)امریکی اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ نے کہا ہے کہ ایک چینی انفارمیشن انجینیر کو گوگل سے مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی چوری کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ۔یہ گرفتاری اس وقت عمل میں لائی گئی جب وہ خفیہ طور پردو چینی کمپنیوں کے لیے کام کر رہا تھا۔غیرملکی خبررساں ادارے نے بتایاکہ گارلینڈ کے ایک بیان کے مطابق 38 سالہ لِن وے ڈینگ جسے لیون ڈینگ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کو پیشہ ورانہ رازوں کی چوری کے چار الزامات کا سامنا ہے۔بیان میں گن گارلینڈ کے حوالے سے کہا گیا کہ محکمہ انصاف مصنوعی ذہانت اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز کی چوری کو برداشت نہیں کرے گا جو ہماری قومی سلامتی کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم تصدیق کرتے ہیں کہ ملزم نے چین میں قائم دو کمپنیوں کے لیے خفیہ طور پرکام کرتے ہوئے گوگل سے مصنوعی ذہانت سے متعلق تجارتی راز چرائے۔ ہم امریکہ میں تیار کی گئی حساس ٹیکنالوجیز کو غلط ہاتھوں میں جانے سے روکنے کے لیے مضبوطی سے تحفظ فراہم کریں گے۔فرد جرم کے مطابق 2019 میں امریکی کمپنی میں ملازمت کرنے والے لن وے ڈنگ پرمئی 2022 تک 500 سے زائد فائلیں خفیہ طور پر ڈان لوڈ کرنے کا مقدمہ چلایا جائے گا جو کہ گوگل کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے شعبے میں کی گئی تحقیق سے متعلق ہے۔دوسری جانب ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے بیان میں کہا کہ یہ الزامات اس بات کی تازہ ترین مثال ہیں کہ عوامی جمہوریہ چین میں واقع کمپنیوں کے ملازمین کس حد تک امریکی ایجادات کو چرانا چاہتے ہیں۔امریکی محکمہ انصاف کے مطابق انجینیر کے خلاف چار الزامات میں سے ہر ایک میں دس سال قید اور 250,000 ڈالر جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔