اسلام آباد (این این آئی) آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں موبائل فون اور ٹائر مہنگے کر دئیے۔ جمعہ کو وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی کو بتایا کہ آئندہ بجٹ میں موبائل فون اور ٹائروں کی درآمد پر ریگولیٹری ڈیوٹی بڑھائی جارہی ہے، برآمدات کے فروغ کیلئے خصوصی ایکسپورٹ اسکیم متعارف کروائی جارہی ہے جس کے تحت ایس ایم ایز و دیگر شعبے ڈیوٹی فری درآمدات کرسکیں گے
جس کی معیاد بھی دو سال سے بڑھا کر 5 سال کی جارہی ہے۔وفاقی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ ہر شہری گھرانے کو کاروبار کے لیے 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرضے دیں گے ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ ہر شہری گھرانے کو کاروبار کے لیے 5 لاکھ روپے تک بلاسود قرضے دیں گے۔ انہوںنے کہاکہ ہر کاشت کار گھرانے کو ہر فصل کی کاشت کے لیے ڈیڑھ لاکھ روپے بلاسود قرضے دیں گے۔ اسی طرح ٹریکٹرز اور مشینی امداد کے لیے 2 لاکھ روپے تک بلاسود قرضے دیں گے۔انہوںنے کہاکہ کم لاگت گھروں کی تعمیر کے لیے 20 لاکھ روپے تک سستے قرضے، ہر گھرانے کو صحت کارڈ اور ایک فرد کو مفت تکنیکی تربیت دی جائے گی۔ گھر کی خریدار یا تعمیر میں مدد کے لیے 3 لاکھ روپے سبسڈی دی جارہی ہے جس کے لیے بجٹ میں 33 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ احساس پروگرام کے لیے 260 ارب روپے تجویز کیے گئے ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے پی ٹی آئی حکومت کو ورثے میں ملنے والی خراب معاشی صورتحال اور قرضوں و خساروں کا ذکر کرتے ہوئے کہاہے کہ قبرستان میں کھڑے ہوکر مردے اکھاڑنے سے بہتر ہے باہر نکل کر قوم کو روشنی کی طرف لے جایا جائے۔ بجٹ سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے معیشت کے استحکام میں وقت لگا، سابق حکومت نے قرض لیکر زرمبادلہ کے ذخائر بڑھائے تاہم موجودہ حکومت ملک کو ترقی کی راہ پر ڈالنے میں کامیاب ہوئی ہے، صنعت کی ترقی غیرمعمولی رہی ہے۔وزیر خزانہ نے پی ٹی آئی حکومت کو ورثے میں ملنے والی خراب معاشی صورتحال اور قرضوں و خساروں کا ذکر کیا تاہم انہوں نے کہا کہ قبرستان میں کھڑے ہوکر مردے اکھاڑنے سے بہتر ہے کہ باہر نکل کر قوم کو روشنی کی طرف لے جایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کے استحکام کا مرحلہ کافی حد تک مکمل ہوگیا ہے اور اب ترقی و استحکام ہدف ہوگا۔