جمعہ‬‮ ، 05 ستمبر‬‮ 2025 

ملک کی بڑی یونیورسٹی نے کیلے کے تنوں سے کپڑا تیار کرنے کا اعلان کر دیا 

datetime 23  مارچ‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (آن لائن) یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور نے کیلے کے تنوں سے کپڑا بنانے کا اعلان کردیا ہے ، وائس چانسلر ڈاکٹر منصور سرور نے ٹیکسٹائل انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ کو  استعمال شدہ کپڑوں اور کیلے کے تنوں سے دھاگہ بنانے کے عمل پرتحقیق کا ہدف دیا ہے ، اس حوالے سے خصوصی ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔ تحقیق کا مقصد سرسبز ، صاف اور آلودگی سے پاک پاکستان  کی

سمت بڑھنا ہے۔یوای ٹی لاہور اس سے قبل  ری سائیکل  دھاگے  اور فیبرک کے کامیاب تجربات کرچکی ہے۔ تفصیلات کے مطابق دنیا بھر میں کپڑے کی مانگ میں اضافے کو مدنظر رکھتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر منصور سرور نے یو ای ٹی لاہور ، فیصل ا?باد کیمپس کے ٹیکسٹائل انجینرنگ ڈیپارٹمنٹ کو خصوصی ہدایات جاری کرتے ہوئے چیرمین ٹیکسٹائل ڈاکٹر محسن ، اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر عامر اور بی ایس سی  ٹیکسٹائل فائنل ائر کے طلبہ عمار ، فرحان ، انشا، عبید اللہ ، علی اور احمد معین پر مشتمل خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے۔جو آر اینڈ ڈی ٹیکنالوجی کو مدنظر رکھتے ہوئے کپڑے کے مقامی فضلے کو ٹیکسٹائل پراڈکٹ میں تبدیل کرنے کا منصوبے پر تحقیق کریں۔واضح رہے کہ پاکستان میں 34 ہزار 800 ہیکٹر پر کیلے کی کاشت کی جاتی ہے ، جس سے سالانہ 1 لاکھ 54 ہزار 800 ٹن پیداوار حاصل کی جاتی ہے، کیلے کی ایک کھیت سے سالانہ 9 ہزار 100 کلو اوسطا کیلے کے تنے ضائع ہوتے ہیں ، جنہیں یا تو جلا دیا جاتا ہے یا انہیں تلف کرکے کھلے آسمان تلے چھوڑ جاتا ہے ، جس سے ملک میں آلودگی کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ کیلے کا ریشہ کافی سخت ہوتا ہے جس سے دھاگہ بنانا مشکل ہوتا ہے، یو ای ٹی کے محققین کیلے کے ریشے کو کاٹن اور سوت کیساتھ ملا کر ایک نئی قسم کا دھاگہ تیار کریں گے ، یہ ٹیکنالوجی خالصتا پاکستان کی ہوگی اور اس پر میڈ ان پاکستان کا لوگو لگایا جائے گا ، اس ٹیکنالوجی کی کامیابی سے نہ صرف کپڑے کی بڑھتی ضروریات کو پورا کیا جائے گا بلکہ پاکستان سے آلودگی کا خاتمہ بھی ممکن ہوگا۔ مزید برآں یو ای ٹی کے محققین استعمال شدہ کپڑے کو ری سائیکل کرنے کے منصوبے پر بھی کام کریں گے ، کیونکہ اس وقت دنیا بھر میں صرف 1 فیصد کپڑا ری سائیکل کیا جاتا ہے ، اس منصوبے کی کامیابی بھی ٹیکسٹائل انڈسٹری میں ایک انقلابی قدم ہوگا۔



کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…