اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) پاکستان سمیت دنیا کے سب سے بڑے ڈیجیٹل اسکینڈل کو بے نقاب ۔اس گروہ کی موجودگی کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ پاکستانیوں کےانگوٹھوں کےنشانات اورنادرا کاڈیٹاغیرمحفوظ ہیں کیونکہ یہ گروہ انگوٹھوں کے نشان (فنگر پرنٹ) چرا کر ربڑ کے تھمب امپریشن بنا کر اپنے مقاصد پورے کرتا تھا۔نجی ٹی وی اے آر وائی کےپروگرام سرعام کی ٹیم نے دو ماہ کی
مسلسل کوشش کے بعدربڑ پر انگلیوں کے نشانات بنا کر فون ہیک کرنے ، اےٹی ایم سےپیسہ نکلوانا،سمز لیناسب کچھ آسان ہے، علاوہ ازیں ٹیلی کام سیکٹر، بینکنگ سیکٹر، احساس پروگرام جعلسازوں کے نشانے پر ہے جبکہ شہریوں کے نام پر جعلی موبائل سم کے ذریعے جرائم اور دہشت گردی کا خدشہ بھی ہے۔پولیس نے انکشاف کیا کہ کئی وارداتوں میں جعلی سمزکےشواہد بھی سامنے آئے ہیں۔اس اسکینڈل کے بے نقاب ہونے کے بعد بائیومیٹرک سسٹم اور نادراملازمین میں گروہ کےسہولت کاروں کی موجودگی کے حوالے سے سوالات بھی پیدا ہوئے ہیں کیونکہ اندرونی حمایت کے بغیر گروہ اپنے عزائم پورے نہیں کرسکتا تھا۔ سرعام کی ٹیم نے دو ماہ کی مسلسل کوششوں کے بعد جعلی فنگرپرنٹ بنانے والے گروہ کی نشاندہی کی جس کے بعد متعلقہ اداروں نے گلشن معمار میں کارروائی کی اور ارکان کو گرفتار کیا۔یہ بھی انکشاف سامنے آیا ہے کہ گروہ کےارکان کا تعلق سندھ کے ضلع راجن پور سے ہے، گروہ کے ارکان تھمپ امپریشن سے ربڑ کے انگوٹھے بنالیتے تھے جس کے ذریعے انہوں نے صارفین کے بینک اکاؤنٹس سے اے ٹی ایم سے پیسے بھی نکالے۔گروہ نے بڑےاکاؤنٹ ہولڈر ز کو نشانے پر رکھا ہوا تھا جبکہ انہوں نے احساس پروگرام اور ٹیلی کام سیکٹرکو بھی نشانہ بنایا، احساس پروگرام میں رجسٹرڈ خواتین کےتھمپ امپریشن بنائےگئے۔پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونے والے ملزمان سے احساس پروگرام کے رجسٹرڈ برآمد ہوئے، ملزمان نے انکشاف کیا کہ انہوں نے ربڑ کے انگھوٹھوں کی مدد سے جعلی سمز نکالیں اور فون ہیک کرنے سمیت واٹس ایپ بھی بنائے۔ سرعام کے اینکر اقرار الحسن نے بتایا کہ یہ پاکستانی سمیت دنیا کا سب سے بڑا دیجیٹل اسکینڈل بے نقاب ہوا ہے کیونکہ فنگر پرنٹس کو دنیا میں اب تک محفوظ سمجھا جارہا تھا۔