اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/آئن لائن )بٹ کوائن اونچی اڑان کے بعد زمین پر منہ کے بل آگری ۔ لوگوں کی زندگی کی جمع پونچھی ڈوب گئی، 24گھنٹوں کے دوران 2 سو ارب ڈالر کی دانستہ کمی ریکارڈ ۔ فوربز میگزین کی رپورٹ کے مطابق کرپٹوکرنسی بٹ کوائن کی مارکیٹ ویلیو گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران 2 سو ارب ڈالر ختم کر دیے گئے ۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کےمطابق یہ
کمی کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ ویلیو میں گزشتہ ماہ سو فی صد اضافے کے بعد کی گئی ہے۔مارکیٹ ماہرین نے اس غیرمتوقع فیصلے کو سرمایہ کاری کے لیے خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کا پورا سرمایہ ڈوب سکتا ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ڈیجیٹل کرنسی کے طور پر استعمال ہونے والے بٹ کوائن کی قیمت میں آخری 5 دنوں کے دوران10ہزار ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیاتھا۔تاریخ میں پہلی بار ایک بٹ کوائن کی قیمت40 ہزار ڈالر سے تجاوز کر گئی تھی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق پچھلے پانچ دنوں میں بٹ کوائن کی قیمت میں دس ہزار ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ایک دن میں اس ڈیجیٹل کرنسی کی قیمت میں تقریبا دس فیصد اضافہ ہوا۔بٹ کوائن کی کل مارکیٹ ویلیو ایک ٹریلین ڈالر سے تجاوز کر گئی۔پاکستانی کرنسی میں ایک بٹ کوائن کی قیمت65لاکھ65ہزار832 ہوگئی ہے۔ بٹ کوائن کی قیمت16 دسمبرکو20 ہزار ڈالر تھی جو26 دسمبر کو25 ہزار ڈالر تک پہنچ گئی۔بٹ کوائن کی قیمت میں 16 دسمبر2020 کے بعد20ہزار سے زائد ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ سال2021 کے پہلے دو روز میں بٹ کوائن کی قیمت میں11.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔دیگر کرنسیوں کی طرح اس کی قدر کا تعین بھی اسی طریقے سے ہوتا ہے کہ لوگ اسے کتنا استعمال کرتے ہیں۔بٹ کوائن کی منتقلی کے عمل کے لیے مِننگ کا استعمال ہوتا ہے۔اس وقت دنیا میں کم سے کم 1 کروڑ18 لاکھ سے زائد بٹ کوائن موجود ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر کم سے کم90 بٹ کوائن بن رہیہیں۔ بٹ کوائن کی تعداد ہر دس منٹ بعد تبدیل ہوتی ہے۔کرپٹو کرنسی کو ریگولیٹ کرنے کا کوئی ادارہ نہیں ہے۔ یہ روپے یا ڈالر کی طرح کاغذی کرنسی نہیں ہے لیکن اس کا استعمال خرید و فروخت میں ہو سکتا ہے۔گزشتہ برس دسمبر کے دوران 1 بٹ کوائن کی قیمت 20 ہزار امریکی ڈالرز تک پہنچنے کے بعد بعض سرمایہ کاروں کا خیال تھا کہ اس کی قدر میں کمی آسکتی ہے لیکن ایسا نہیں ہوا۔گلوبل کرپٹو کرنسی ایکسچینج کی رپورٹ کے مطابق چین کے بعد بھارت ایشیا میں بٹ کوائن کی سب سے بڑی مارکیٹ ہےدنیا میں بٹ کوائن کے حوالے سے امریکہ پہلے، نائیجیریا دوسرے، چین تیسرے، کینیڈا چوتھے، برطانیہ پانچویں اور بھارت چھٹی بڑی مارکیٹ ہے۔