لاہور( این این آئی)پاکستان میں موبائل ڈیوائسز کی درآمد میں تین سال کے دوران غیر معمولی اضافہ ہوگیا، ڈی آئی آر بی ایس کے نفاذ کے بعد تین سال میں بیرون ملک سے موبائل ڈیوائسز کی درآمد 17.20 ملین (ایک کروڑ 72 لاکھ) سے بڑھ کر 32.83 ملین (تین کروڑ 28 لاکھ 30 ہزار)تک پہنچ گئی۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی جانب سے ڈیوائس آئی ڈینٹٹی فکیشن رجسٹریشن اینڈ بلاکنگ سسٹم کے نفاذ کے بعد قانونی ذرائع سے سال 2018 میں موبائل ڈیوائسز کی درآمد 17.2 ملین سے سال 2019 میں 63 فیصد اضافے کے بعد 28.02 ملین ہوگئی، جبکہ سال 2020 میں اب تک 32.83 ملین ڈیوائسز پاکستان میں درآمد کی جاچکی ہیں۔پی ٹی اے کی جانب سے ڈی آئی آر بی ایس کے ذریعے اب تک ایسی ایک لاکھ 75 ہزار ڈیوائسز بلاک کی گئی ہیں جن کی آئی ایم ای آئی چوری شدہ تھیں۔ اس کے علاوہ اس نظام کی بدولت 24.3 ملین (2 کروڑ 43 لاکھ)جعلی / نقلی موبائل ڈیوائسز جبکہ 6 لاکھ 57 ہزار سے زائد کلوننگ / ڈپلیکیٹ شدہ آئی ایم ای آئی کی نشاندہی کے بعد بلاک کردی گئیں۔ اس کامیاب نظام کی بدولت مقامی سطح پر موبائل ڈایوائسز کی تیاری کیلئے 29 مراکز قائم کئے گئے ہیں جن کی بدولت 2019 سے اب تک 2 کروڑ سے زیادہ ڈیوائسز پاکستان میں ہی تیار کی گئیں، جن میں 15 لاکھ فور جی اسمارٹ فونز بھی شامل تھے۔
دوسری جانب ڈی آئی آر بی ایس کے ذریعے فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے جنوری 2019 سے نومبر 2020 کے دوران درآمدات پر مجموعی طور پر 90 ارب روپے کسٹم ڈیوٹی جمع کی۔ یہ 2018 میں جمع کردہ 22 ارب روپے سے 68 ارب روپے زائد ہے یعنی اس شرح میں 309 فیصد اضافہ ہوا۔
اس کے علاوہ ڈی آئی آر بی ایس کے ذریعے 15 جنوری 2019 سے 3 دسمبر 2020 کے دوران انفرادی کیٹیگری میں 9 ارب روپے ریونیو بھی اکٹھا کیا گیا جبکہ ڈی آئی آر بی ایس کے نفاذ سے قبل اس کیٹیگری میں کوئی ریونیو اکٹھا نہیں کیا جارہا تھا۔