ایڈیلیڈ(این این آئی) جرمن اور آسٹریلوی سائنسدانوں نے تھری ڈی پرنٹنگ سے استفادہ کرتے ہوئے دنیا کی باریک ترین اینڈو اسکوپ ایجاد کرلی ہے جسے باریک رگوں میں اتار کر ان رگوں کی اندرونی تصاویر حاصل کی جاسکتی ہیں۔واضح رہے کہ اینڈو اسکوپ ایک ایسا طبّی تشخیصی آلہ ہوتا ہے جو ایک خاص طرح کے باریک، لچک دار اور لمبے تار (catheter) پر مشتمل ہوتا ہے۔
اس کے اگلے سرے پر ایک ننھا سا کیمرا نصب ہوتا ہے جس کے ذریعے انسانی جسم کے اندرونی حصوں کی تصویر کشی اور عکس بندی (filming) کی جاتی ہے۔اینڈو اسکوپ جتنی باریک ہوگی، اسے اتنی ہی باریک رگوں اور جسمانی نالیوں میں اْتارا جاسکے گا۔یونیورسٹی آف ایڈیلیڈ، آسٹریلیا اور یونیورسٹی آف اسٹٹگارٹ، جرمنی کے سائنسدانوں نے مشترکہ طور پر کام کرتے ہوئے ’’تھری ڈی مائیکرو پرنٹنگ‘‘ سے استفادہ کیا، جو تھری ڈی پرنٹنگ کی جدید اور حساس ترین ٹیکنالوجی بھی ہے۔یہ اور دوسری متعلقہ ٹیکنالوجیز استعمال کرتے ہوئے انہوں نے ایک ایسی اینڈو اسکوپ تیار کرلی ہے جس کی مجموعی چوڑائی صرف 457 مائیکرو میٹر، یعنی آدھے ملی میٹر سے بھی کم ہے۔ تھری ڈی مائیکرو پرنٹنگ کی مدد سے اس اینڈو اسکوپ کیلئے جو عدسہ تیار کیا گیا ہے وہ صرف 123 مائیکرو میٹر چوڑا ہے۔ایک انسانی بال کی اوسط موٹائی 80 مائیکر میٹر ہوتی ہے، لہذا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ مذکورہ اینڈو اسکوپ کے عدسے کی چوڑائی، دو انسانی بالوں کی موٹائی سے بھی کم ہے۔علاوہ ازیں، اینڈو اسکوپ میں عکس بندی والے، باریک نلکی جیسے حصے کی چوڑائی بھی صرف 125 مائیکرو میٹر ہے۔دنیا کی اس باریک ترین اینڈو اسکوپ کی تفصیلات آن لائن ریسرچ جرنل ’’لائٹ سائنس اینڈ ایپلی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں بیان کی گئی ہیں۔ فی الحال یہ پروٹوٹائپ کی شکل میں ہے، تاہم امید ہے کہ آئندہ چند برسوں میں یہ تجارتی پیمانے پر بھی دستیاب ہوسکے گی۔