غذائی قلت سے نمٹنے کیلئے درپیش چیلنجز کے حل کیلئے منعقدہ NutriBizسن پچ مقابلہ اختتام پزیر ہوا

15  فروری‬‮  2020

اسلام آباد(پریس ریلیز )NutriBizپاکستان سن پچ مقابلہ سن بزنس نیٹ ورک (ایس بی این) پاکستان، گلوبل الائنس برائے امپروڈ نیوٹریشن (گین)، اور دی انڈس انٹری پرینیوئر(TiE)اسلام آباد چیپٹر کے تعاون سے منعقد کیا گیا۔حکومت پاکستان اور نیوٹریشن کے شعبے سے تعلق رکھنے والے مختلف معززین نے تقریب میں شرکت کی۔ سن پچ مقابلہ2019-20جس کا تھیم “نیوٹریشن کی اخطراعات کا

از سر نو جائزہ”کے انعقاد کا مقصدپاکستان میں نیوٹریشن کے جدید حل کو اجاگر کرنا اور فروغ دینا ہے۔ پاکستان عالمی سطح پر زراعت کے سب سے بڑے برآمد کنندگان میں سے ایک ہے لیکن وہ دنیا کی سب سے بڑی غذائی قلت کا شکار ہے جو 2011 کے بعد سے بدتر ہوچکا ہے۔ غذائی قلت کے بوجھ کو کم سے کم کرنے اور اس کے خاتمے کے لئے ، سن بزنس نیٹ ورک (ایس بی این) پاکستان نے سن پچ مقابلہ 2019-20 کے ذریعے GAIN اور TiE اسلام آباد کے تعاون سے ، ایس ایم ای کی زیر قیادت غذائیت سے متعلق حساس اختراعات کو فروغ دینے میں سرمایہ کاری کی جس نے پورے پاکستان میں فوڈ سسٹم کے لئے قابل عمل حل پیش کیے۔ اس موقع پر ڈپٹی کنٹری ڈائریکٹر ، ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) ، محترمہ آرنی ہلڈسپینس نے خطاب کرتے ہوئے کہا ، “حکومت کو غذائی قلت کے بڑھتے ہوئے رجحان کو دور کرنے کے لئے مختصر ، درمیانے اور طویل مدتی منصوبے طے کرنا ہوں گے۔ پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے اور ہمیں اس صورتحال کو سمجھنے کی ضرورت ہے جس کی وجہ سے غذائیت کی ایسی خوفناک صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ ہم جو کچھ کرسکتے تھے وہ یہ ہے کہ بچوں کو غذائیت سے بھرپور اور مضبوط غذا کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے۔ اس تقریب کی مہمان خصوصی ، ممبر قومی اسمبلی محترمہ ، شندانہ گلزار خان ، چیئرپرسن دولت مشترکہ خواتین کی

پارلیمنٹیرینز نے کہا ، “دنیا کے سب سے بڑے زرعی مصنوعات برآمد کرنے والے دس ممالک میں سے ایک ہے ، مگر یہ ہمارے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے کہ اس کے باوجود ملک کو بدترین غذائی قلت کا سامنا ہے۔ اور یہ وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ملک میں پھیلی غذائی قلت کو ختم کرنے کیلئے جدید اختراعات پر عمل کیا جائے اور مارکیٹ میں طلب اور رسد میں ہم آہنگی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس کی تکمیل سے پاکستان کی زراعت ، صحت کی دیکھ بھال ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے ، اور غذائیت کے مسائل کے حل میں پاکستانی نوجوانوں کی شرکت کو فروغ ملے گا۔ پاکستان کے فوڈ سسٹم میںجدت کی رفتا ر کو تیز کرنے میں کامیابی کے حصول کے لئے ، نظام خوراک میں جدید ماحولیاتی نظام کے اسٹیک ہولڈرز میں تعاون انتہائی اہم ہے۔ اس تعاون سے اسٹیک ہولڈرز کو

مشترکہ ایجنڈے پر جامع طور پر کام کرنے ، عمل کرنے کے لئے اجتماعی طور پر کام کرنے اور امید افزا جدتوں کو تیز کرنے میں سرمایہ کاری کرنی ہو گی، یہ کہنا تھا ایگزیکٹو ڈائریکٹر TiEاسلام آباد جناب ذیشان شاہد کا۔گین پروگرام کے سربراہ جناب فیض رسول نے کہا،” غذائی جدتوں سے متعلق عالمی سطح پر چیلنجز کو گفتو شنید سے بہتر بنانا چاہتے ہیں ، اور پاکستان میں مقامی ایس ایم ایز اور کاروباری

افراد کی مدد کرتے ہیں تاکہ وہ مناسب اور تجارتی اعتبار سے قابل عمل جدتوںکی نشاندہی کرسکیں۔ آج پیش کردہ یہ حل موجودہ اور مستقبل کے چیلنجوں کا ازالہ کریں گے جو سب کے لئے ، خاص طور پر کم آمدنی والے صارفین کے لئے متناسب اور محفوظ کھانے کی فراہمی میں رکاوٹ ہیں۔پاکستان بھر سے منتخب ہونے والے مجموعی طور پر دس ایس ایم ایز نے اپنے جدید

نظریات کو ججوں کے ایک پینل میں پیش کیا۔ Plota Inc.، جس نےSaaSپر مبنی پولٹری سلوشن پیش کیا جس کا مقصد ڈیٹا پر مبنی مانیٹرنگ سسٹم اور تجزیات کے ذریعہ پاکستان کی پولٹری انڈسٹری میں مسائل کا حل ہے تاکہ کاشتکاروں کو جلد انکشاف کرنے ، پیش گوئی کرنے اور ان کی پریشانیوں سے بچنے کے لئے اقدامات کرنے میں مدد ملے ، انہیں سن پچ مقابلے ،

پاکستان 2019-20 کا فاتح قرار دیا گیا۔ Polta Inc.اب سنگاپور میں عالمی سن پچ مقابلے میں حصہ لینے سے پہلے اضافی تربیت حاصل کرے گی۔ غذائیت کے لئے فوڈ سسٹم پر معلوماتی اور روشن خیال پینل بحث۔ پاکستان میں غذائیت پر مبنی اختراعات کو کس طرح تیز کیا جاسکتا ہے۔ چیلنجز ، مواقع اور مستقبل کا لاحہ عمل کا بھی اہتمام کیا گیا جس میں ماہرین کی جانب سے پاکستان کے غذائی نظام کو درپیش موجودہ

چیلنجز اور ان مسائل کو ختم کرنے کے لئے ضروری اقدامات کی تجاویز پیش کی گئیں۔اس تقریب کے اختتام پر معزز مہمانوں کو تقریب کی جگہ پر قائم کی گئی مارکیٹ کا دورہ بھی کرایا گیا جہاں شرکت کرنے والیSMEsکی جانب سے تیار کردہ غذائی قلت سے نمٹنے کیلئے مختلف سلوشنز بھی پیش دکھائے گئے تھے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…