نیویارک(این این آئی) نیچرجیوسائنس نامی جرنل میں چھپنے والی سٹڈی میں کہاگیا ہے کہ چاند کا طول و عرض دھیرے دھیرے سکڑ رہا ہے جس کی وجہ سے چاند کی سطح پر جھریاں پڑ رہی ہیں۔ میڈیارپورٹس میں بتایاگیاکہ نیچرجیوسائنس نامی جرنل میں چھپنے والی سٹڈی کے مطابق گذشتہ کروڑوں برسوں کے دوران چاند کا حجم تقریباً 150 فٹ کم ہوا،سٹڈی کے لیے چاند کی 12000 سے
زائد تصاویر کا جائزہ لیا گیا جس سے چاند کے نارتھ پول کے قریب میئر فریگورس نامی نشیب میں دراڑوں اور جگہ کی تبدیلی کے شواہد ملے، ارضیاتی نقطہ نظر سے میئر فریگورس دیگر ایسے نشیبوں میں سے ہے جن میں کوئی تبدیلی متوقع نہیں تھی۔ زمین کے برعکس چاند پر ٹیکٹونک پلیٹس موجود نہیں بلکہ چاند کی سطح پر تبدیلی درجہ حرارت کے زیادہ ہونے سے رونما ہوتی ہے۔ جس کی وجہ سے اس کی سطح پر جھریاں آ جاتی ہیں، بالکل اسی طرح سے جیسے انگور خشک ہو کر میوے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔سٹڈی میں کہا گیا ہے کہ چاند کی سطح سخت ہونے کے باعث، اس قسم کی تبدیلیاں اس کی سطح پر دراڑیں پیدا کر دیتی ہیں۔چاند پر واقعہ ہونے والے زلزلوں کی شدت کا اندازہ سب سے پہلے اپولو خلابازوں نے 1960 اور 1970 کی دہائیوں میں لگانا شروع کیا تھا جس سے معلوم ہوا تھا کہ زلزلے چاند کی سطح سے بہت نیچے رونما ہو رہے تھے نہ کہ چاند کی سطح کے قریب۔چاند پر شائع ہونے والی سٹڈی کے مصنف پروفیر نکولس شمر کے مطابق عین ممکن ہے کہ چاند کی زیر سطح ہونے والی تبدیلیاں چاند پر زلزلے آنے کا باعث ہوں۔