اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک عام جہاز سے لندن سے نیویارک کا سفر لگ بھگ 7 گھنٹے میں طے ہوتا ہے جو کہ زبردست پیشرفت ہے کیونکہ بحری جہازوں سے اس سفر کو طے کرنے میں کئی ہفتے بلکہ مہینے بھی لگ سکتے ہیں۔ مگر تصور کریں ایسے طیارے کا جو لگ بھگ ساڑھے تین ہزار میل کا یہ سفر محض ساڑھے تین گھنٹے میں طے کرلے؟ جی ہاں ایسے سپر سانک طیارے
جلد فضاﺅں میں پرواز بھرتے نظر آئیں گے ، جو اتنا طویل سفر بہت جلد طے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوگا یعنی کراچی سے لندن کا طویل سفر 3 گھنٹوںجبکہ نیویارک کا سفر ساڑھے 5 گھنٹوں میں ممکن ہوسکے گا۔ بوم سپرسونک نے ایسے طیارے کا پروٹوٹائپ ماڈل پیش کیا ہے جو کہ آواز کی رفتار سے دوگنا تیزی سے سفر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے یعنی 1354 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے۔ یہ 55 نشستوں پر مبنی سپرسونک مسافر طیارہ ہے جسے اوور ٹرو کا نام دیا گیا اور کمپنی کے مطابق ہم نے دنیا کے پہلے معاشی طور پر سستی سپرسونک کی تیاری میں نمایاں پیشرفت کرلی ہے اور اس کے لیے اوور ٹرو کا کرایہ آج کے طیاروں کی بزنس کلاس جتنا ہوگا۔ کمپنی کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد کم کرائے میں انتہائی تیز رفتار سفر کی سہولت فراہم کرنا ہے۔ اس مستقبل کے طیارے میں متبادل ایندھن استعمال ہوں گے اور اس میں تین انجن ہوں گے مگر یہ کنکورڈیا کے مقابلے میں کم از کم 30 گنا خاموش ہوگا۔ جہاں تک لینڈنگ اور ٹیک آف کی بات ہے تو اوور ٹرو عام طیاروں کی طرح یہ یہ کام کرے گا۔ کمپنی کا کہنا تھا کہ اگر اس 55 نشستوں کے طیارے کو اجازت مل گئی تو سپر سونک رفتار سے سفر کرنے والا طیارہ 2023 میں پرواز بھرتا نظر آئے گا جس کا یکطرفہ کرایہ 2 ہزار برطانوی پونڈز سے کم ہوگا۔ اس طیارے میں جدید ترین ایرو ڈائنامکس، موثر انجن ٹیکنالوجی اور نئے میٹریلز کو استعمال کیا جائے گا تاکہ موجودہ طیاروں سے 2.6 گنا تیز سفر کے دوران مسافروں کو محفوظ ماحول فراہم کیا جاسکے۔ بوم کافی عرصے پہلے یہ بتاچکی ہے کہ ورجین گالاسٹیک اور جاپان ائیرلائنز ان طیاروں کو آپریٹ کریں گے اور اس مقصد کے لیے جاپان ائیرلائنز نے 2017 میں بوم سپرسونک میں ایک کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری کی تھی۔