اتوار‬‮ ، 02 فروری‬‮ 2025 

جنگلی بلیاں انسانوں کی دوست کیسے بنیں؟

datetime 30  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مصر(مانیٹرنگ ڈیسک) بلیاں ہمارے گھروں میں پلنے والی عام جانور ہیں جو بعض اوقات خود ہی آ کر گھر میں رہنے لگتی ہیں اور اہل خانہ سے اپنے آپ کو مانوس کرلیتی ہیں۔ بلیوں پر کی جانے والی ایک جامع تحقیق سے معلوم ہوا کہ انسانوں نے بلیوں کو گھریلو نہیں بنایا، بلکہ یہ خود اپنی مرضی سے انسانوں کے گھروں میں رہنے کی عادی بنیں۔ کسی جانور کی فطرت تبدیل ہونے میں اس وقت کے

جغرافیائی حالات، موسم اور دیگر عوامل کا ہاتھ ہوتا ہے اور فطرت میں ارتقا کا یہ عمل کئی نسلوں تک جاری رہتا ہے۔ بالکل ایسے جیسے زرافے کی گردن اونچے درختوں سے پتے کھانے کے باعث لمبی ہوتی گئی اور کئی سو سال کے بعد یہ ارتقا زرافے کا خاصا بن گیا جو ہمیں اب زرافے کی موجودہ نسل میں نظر آتا ہے۔ ایک عام خیال تھا کہ جنگلی بلیوں کے اپنے فطرت تبدیل کر کے انسانوں کے دوست اور گھریلو بننے کا سبب انسان ہیں جنہوں نے زبردستی بلیوں کو گھروں میں قید کیا، تاہم تحقیق نے یہ خیال غلط ثابت کردیا۔ بلیوں پر کی جانے والی اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 200 ایسی بلیوں کی باقیات کا تجزیہ کیا جو 9 ہزار سال کے طویل عرصے میں مختلف ادوار میں پیدا ہوئیں۔ ان میں قدیم مصر میں فراعین کے ساتھ حنوط کی جانے بلیاں، قدیم روم میں پائی جانے والی بلیاں اور افریقہ کے جنگلات میں پائی جانے والی جنگلی بلیاں شامل ہیں۔ ماہرین نے بلیوں کے ان رکازیات پر کی جانے والی طویل تحقیق سے معلوم کیا کہ اب سے 8 ہزار سال قبل جنگلی بلیوں نے کھانے کی تلاش میں کھیتوں کے قریب جانا شروع کیا۔ یہاں سے انسان اور بلیوں کے درمیان اجنبیت کی دیوار گرنا شروع ہوئی۔ اس وقت کھیتوں میں چوہوں کا پھرنا بھی عام بات تھا جن کا پیچھا کرتے ہوئے بلیاں انسانوں کی آبادیوں میں بھی پہنچ جاتیں۔ تحقیق کی سربراہ کلاڈیو اوٹنی کا کہنا ہے کہ یہی وہ مرحلہ تھا جب انسانوں اور بلیوں کے درمیان تعلق قائم ہوا اور یہ ایک دوسرے سے مانوس ہونے لگے۔ ان کے مطابق، ’ایسا نہیں ہے کہ انسانوں نے بلیوں کو پکڑ کر گھرمیں قید کرلیا جس کے بعد وہ آہستہ آہستہ گھریلو ہوتی گئیں۔ یہ بلیاں ہی تھیں جو خود انسانوں کی زندگی میں داخل ہوئیں‘۔ بلیوں کے ڈی این اے کا تجزیہ کرنے کے بعد ماہرین نے بتایا کہ جنگلی اور گھریلو بلیوں کی جینز میں کچھ خاص فرق نہیں ہوتا۔

دونوں میں صرف ایک چیز مختلف ہے کہ جنگلی بلیاں دیگر چھوٹے جانوروں، بلیوں اور انسانوں کو برداشت نہیں کرتیں۔ تاہم یہ عادت بھی ذرا سی رد و کد کے بعد تبدیل ہوسکتی ہے اور جنگلی بلیاں باآسانی گھریلو ماحول میں ڈھل جاتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق 15 سو قبل مسیح میں قدیم مصر میں بلیاں پالنے کا رواج اس لیے پڑ گیا کیونکہ بلیاں انسانوں سے نرمی کا برتاؤ کرتیں

اور بہت جلد ان سے گھل مل جاتی۔ بعد ازاں یہ بلیاں بحری سفر پر جانے والوں کی ضرورت بھی بن گئیں جو انہیں جہاز میں اس لیے ساتھ لے جاتے تاکہ بحری جہاز کو چوہوں کی دست برد سے محفوظ رکھا جاسکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق انسانوں اور بلیوں کے درمیان مضبوط تعلق کو ظاہر کرتی ہے جو بہت قدیم ہے اور اس میں دونوں کی رضامندی شامل ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تیسرے درویش کا قصہ


تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…

پہلے درویش کا قصہ

پہلا درویش سیدھا ہوا اور بولا ’’میں دفتر میں…

آپ افغانوں کو خرید نہیں سکتے

پاکستان نے یوسف رضا گیلانی اور جنرل اشفاق پرویز…