پیر‬‮ ، 10 مارچ‬‮ 2025 

جنگلی بلیاں انسانوں کی دوست کیسے بنیں؟

datetime 30  ‬‮نومبر‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

مصر(مانیٹرنگ ڈیسک) بلیاں ہمارے گھروں میں پلنے والی عام جانور ہیں جو بعض اوقات خود ہی آ کر گھر میں رہنے لگتی ہیں اور اہل خانہ سے اپنے آپ کو مانوس کرلیتی ہیں۔ بلیوں پر کی جانے والی ایک جامع تحقیق سے معلوم ہوا کہ انسانوں نے بلیوں کو گھریلو نہیں بنایا، بلکہ یہ خود اپنی مرضی سے انسانوں کے گھروں میں رہنے کی عادی بنیں۔ کسی جانور کی فطرت تبدیل ہونے میں اس وقت کے

جغرافیائی حالات، موسم اور دیگر عوامل کا ہاتھ ہوتا ہے اور فطرت میں ارتقا کا یہ عمل کئی نسلوں تک جاری رہتا ہے۔ بالکل ایسے جیسے زرافے کی گردن اونچے درختوں سے پتے کھانے کے باعث لمبی ہوتی گئی اور کئی سو سال کے بعد یہ ارتقا زرافے کا خاصا بن گیا جو ہمیں اب زرافے کی موجودہ نسل میں نظر آتا ہے۔ ایک عام خیال تھا کہ جنگلی بلیوں کے اپنے فطرت تبدیل کر کے انسانوں کے دوست اور گھریلو بننے کا سبب انسان ہیں جنہوں نے زبردستی بلیوں کو گھروں میں قید کیا، تاہم تحقیق نے یہ خیال غلط ثابت کردیا۔ بلیوں پر کی جانے والی اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 200 ایسی بلیوں کی باقیات کا تجزیہ کیا جو 9 ہزار سال کے طویل عرصے میں مختلف ادوار میں پیدا ہوئیں۔ ان میں قدیم مصر میں فراعین کے ساتھ حنوط کی جانے بلیاں، قدیم روم میں پائی جانے والی بلیاں اور افریقہ کے جنگلات میں پائی جانے والی جنگلی بلیاں شامل ہیں۔ ماہرین نے بلیوں کے ان رکازیات پر کی جانے والی طویل تحقیق سے معلوم کیا کہ اب سے 8 ہزار سال قبل جنگلی بلیوں نے کھانے کی تلاش میں کھیتوں کے قریب جانا شروع کیا۔ یہاں سے انسان اور بلیوں کے درمیان اجنبیت کی دیوار گرنا شروع ہوئی۔ اس وقت کھیتوں میں چوہوں کا پھرنا بھی عام بات تھا جن کا پیچھا کرتے ہوئے بلیاں انسانوں کی آبادیوں میں بھی پہنچ جاتیں۔ تحقیق کی سربراہ کلاڈیو اوٹنی کا کہنا ہے کہ یہی وہ مرحلہ تھا جب انسانوں اور بلیوں کے درمیان تعلق قائم ہوا اور یہ ایک دوسرے سے مانوس ہونے لگے۔ ان کے مطابق، ’ایسا نہیں ہے کہ انسانوں نے بلیوں کو پکڑ کر گھرمیں قید کرلیا جس کے بعد وہ آہستہ آہستہ گھریلو ہوتی گئیں۔ یہ بلیاں ہی تھیں جو خود انسانوں کی زندگی میں داخل ہوئیں‘۔ بلیوں کے ڈی این اے کا تجزیہ کرنے کے بعد ماہرین نے بتایا کہ جنگلی اور گھریلو بلیوں کی جینز میں کچھ خاص فرق نہیں ہوتا۔

دونوں میں صرف ایک چیز مختلف ہے کہ جنگلی بلیاں دیگر چھوٹے جانوروں، بلیوں اور انسانوں کو برداشت نہیں کرتیں۔ تاہم یہ عادت بھی ذرا سی رد و کد کے بعد تبدیل ہوسکتی ہے اور جنگلی بلیاں باآسانی گھریلو ماحول میں ڈھل جاتی ہیں۔ ماہرین کے مطابق 15 سو قبل مسیح میں قدیم مصر میں بلیاں پالنے کا رواج اس لیے پڑ گیا کیونکہ بلیاں انسانوں سے نرمی کا برتاؤ کرتیں

اور بہت جلد ان سے گھل مل جاتی۔ بعد ازاں یہ بلیاں بحری سفر پر جانے والوں کی ضرورت بھی بن گئیں جو انہیں جہاز میں اس لیے ساتھ لے جاتے تاکہ بحری جہاز کو چوہوں کی دست برد سے محفوظ رکھا جاسکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ تحقیق انسانوں اور بلیوں کے درمیان مضبوط تعلق کو ظاہر کرتی ہے جو بہت قدیم ہے اور اس میں دونوں کی رضامندی شامل ہے۔

موضوعات:



کالم



تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)


ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…