چین(مانیٹرنگ ڈیسک) گوگل کی جانب سے کافی عرصے سے اینڈرائیڈ کی جگہ ایک اور آپریٹنگ سسٹم کو دینے پر کام ہورہا ہے اور اب اس کی پہلی آزمائش جلد ہونے والی ہے۔ جی ہاں گوگل کی جانب سے 2016 سے موبائل فونز، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر سمیت ہر چیز کے لیے اوپن سورس آپریٹنگ سسٹم فویشا پر کام کیا جارہا ہے جسے اپ گریڈ کرنا کمپنی کے لیے بہت آسان ہوگا۔
اور لوگوں کو کئی، کئی ماہ تک گوگل کے نئے موبائل آپریٹنگ سسٹم کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ گوگل نئے آپریٹنگ سسٹم کی تیاری میں مصروف اس نئے سسٹم میں موجودہ اینڈرائیڈ ایپس بھی کام کرسکیں گی اور اسی لیے اسے اینڈرائیڈ ڈیوائسز میں لانا آسان ہوگا۔ اب ایک کمپنی نے فویشیا کو اپنے فون پر ٹیسٹ کرنا شروع کردیا ہے۔ چینی کمپنی ہیواوے کے انجنیئرز کی جانب سے آنر پلے نامی اسمارٹ فون میں فویشا کے کیرنل زرقون (سسٹم کا وہ حصہ جو میموری، فائلز اور پیریفیرل ڈیوائسز کا انتظام کرتا ہے) کو بوٹ کیا جارہا ہے۔ یہ گوگل کے لیے کافی بڑی پیشرفت ہے جسے اپنے شراکت داروں کے ساتھ اپنے مستقبل کے ساتھ آپریٹنگ سسٹم کو آزمانے کا موقع ملے گا۔ اینڈرائیڈ کی جگہ گوگل کا نیا آپریٹنگ سسٹم کیسا ہوگا؟ تاہم فویشا کی باضابطہ آمد آئندہ چند برس سے پہلے ممکن نظر نہیں آتی جبکہ گوگل کی جانب سے اینڈرائیڈ کیو کی تیاری پر بھی کام ہورہا ہے جو کہ اگلے سال متعارف کرایا جائے گا۔ ماضی میں سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق فویشا میں ہوم اسکرین میں اینڈرائیڈ یا آئی او ایس کی طرح ہوم اسکرین پر ایپ آئیکونز کا ہونا ضروری نہیں ہوگا بلکہ اس کی جگہ مستطیل سیکشنز ہوں گے جبکہ اسکرین کے نیچے ہوم بٹن ضرور ہوگا۔ اس میں ایپس کو اوپن کرنے پر پوری اسکرین کی جگہ یہ فویشا آپریٹنگ سسٹم کے اوپر تیرتی ہوئی محسوس ہوں گی جبکہ وقت اور بیٹری انڈیکٹر اوپر کی بجائے نیچے ہوگا اور ہاں گوگل اسسٹنٹ تو اس میں بھی موجود ہوگا۔