میسا چیوسیٹس(اے این این) سائنس دانوں نے تجویز دی ہے کہ سورج کی حدت کو کم کرنے کے لیے فضا سے زمین کی سطح پر کیمیکل اسپرے کرایا جانا چاہیے۔سائنسی جریدے انوائرمنیٹل ریسرچ لیٹرز میں شائع ہونے والے تحقیقی مقالے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سائنس دان کرہ ارض میں پیدا ہونے والے ہولناک موسمی تغیر پر قابو پانے کا حل ڈھونڈنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔
زمین کی سطح پر ایک خاص قسم کا کیمیکل اسپرے کر کے ذریعے سورج کی دہکتی آگ کو کسی حد تک گل و گلزار بنایا جا سکتا ہے۔سائنس دانوں کا خیال ہے کہ آگ اگلتے سورج کی حرارت کو کم کرنا بے حد ضروری ہوگیا ہے ورنہ سارے گلیشیئر پگھل جائیں گے، ماحولیاتی چکر کا تناسب بگڑ جائے گا، فطرت میں بگاڑ پیدا ہوگا اور یہ زمین اپنے ہی مکینوں کے ہاتھوں تباہ و برباد ہوجائے گی۔ہارورڈ اور یل یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے اس تجویز کو اسٹریٹو اسفیرک ایروسل انجیکشن کا نام دیا ہے جس کے ذریعے سورج کی حدت کو کم کرکے گلوبل وارمنگ کو نصف کیا جا سکتا ہے۔ اس عمل میں زمین کی دوسری نچلی ترین سطح اسٹریٹواسفیرک پر سلفیٹ کے ذرات کی ایک بڑی مقدار کا اسپرے کیا جائے گا۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس تجربے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے درکار ٹیکنالوجی فی الوقت دستیاب نہیں ہے تاہم موجودہ ایئرکرافٹ کو اس مقصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ اسپرے کے لیے بنائے جانے والے ٹینکر نہ تو مشکل ہیں اور نہ ہی یہ مہنگے ہوں گے۔سائنس دانوں کا اندازہ ہے کہ سلفیٹ اسپرے کے لیے فرضی نظام کی لاگت 3.5 بلین ڈالر ہوگی اور یہ 15 سال میں حقیقت کا روپ دھار لے گا، یعنی محض 2.25 ارب ڈالر سالانہ کی لاگت سے یہ نظام تیار ہوجائے گا۔ یہ واحد طریقہ ہوگا جس سے سورج کی منہ زور حرارت کو لگام دی جا سکے گی۔