سیول(اے این این) سام سنگ الیکٹرونکس نے اپنی فیکٹریوں میں کام کرنے والے کچھ ملازمین کے کینسر میں مبتلا ہونے کے بعد معافی مانگ لی جس سے ایک دہائی سے جاری تنازع کا بالآخر اختتام ہوگیا۔ رپورٹ کے مطابق کمپنی کے سابق ملازمین کی موجودگی میں ایک 22 سالہ ملازم، جو انتقال کرگیا تھا، کے والد اور کمپنی نے شریک صدر کم کی نیم نے باضابطہ طور پر ایک سمجھوتے پر دستخط کیے۔
اس موقع پر کم کی نیم کا کہنا تھا کہ ہم دل سے ان تمام ملازمین اور ان کے اہل خانہ سے معافی مانگتے ہیں جنہیں بیماری کا سامنا کرنا پڑا ، ہم اپنی سیمی کنڈکٹر اور ایل سی ڈی فیکٹریز میں صحت کو لاحق خطرات کے حوالے سے جامع منصوبہ بندی کرنے میں ناکام ہوگئے۔واضح رہے کہ سام سنگ الیکٹرونکس دنیا کی سب سے بڑی موبائل فونز اور چپ بنانے والی کمپنی ہے اور سام سنگ گروپ کی فلیگ شپ ذیلی کمپنی ہے جو ساتھ کوریا کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔کمپنی کے خلاف مہم چلانے والے افراد کا کہنا تھا کہ سام سنگ سیمی کنڈکٹر اور ڈسپلے فیکٹری میں کام کرنے والے 240 افراد مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوگئے تھے جس میں سے 80 افراد ،زیادہ تر خواتین، اپنی زندگی کی بازی ہار گئیں تھی۔رواں ماہ اس حوالے سے ہونے والے ایک سمجھوتے میں اعلان کیا گیا تھا کہ سام سنگ الیکٹرونکس متاثرہ ملازمین کو معاوضہ ادا کرے گی اور ایک ملازم کو پاکستانی رقم 17 لاکھ 80 ہزار سے زائد ادا کیے جائیں گے۔متاثر ہونے والے افراد میں 16 اقسام کے کینسر، کچھ غیر معمولی بیماریاں ، اسقاطِ حمل اور ملازمین کے بچوں میں ہونے والی پیدائشی بیماریاں شامل ہیں، ان میں کچھ ایسے دعویدار بھی شامل ہیں جنہوں نے 1984 میں فیکٹریوں میں کام کیا تھا۔