واشنگٹن(این این آئی)ماہرینِ فلکیات نے کہاہے کہ انھوں نے ایک ایسا بلیک ہول دریافت کیا ہے جو سائز میں بہت بڑا اور فاصلے کے لحاظ سے ہم سے بہت دور واقع ہے۔ اس دریافت کے بارے میں سائنسدان آج سے پہلے کچھ بھی نہیں جانتے تھے۔میڈیارپورٹس کے مطابق بلیک ہول کے بارے میں یہ
تحقیق سائنس کے جریدے نیچر میں شائع ہوئی ۔یہ بلیک ہول یا روزنِ سیاہ، 13 بلین نوری سال کے فاصلے پر ہے اور سمجھنے کے لیے یہ کہا گیا کہ بِگ بینگ کے واقعے کے 690 ملین سال بعد انسان اسے دیکھ پائے ہیں۔اس کے سائز کا اندازہ یوں لگایا جا سکتا ہے کہ اس بلیک ہول کی کمیت ہمارے سورج سے 800 ملین گنا زیادہ ہے۔ فلکیات اور سائنس کے ماہرین نے کہا کہ یہ بلیک ہول کائنات کے آغاز کے فوری بعد ہی اتنا بڑا سائز اختیار کر گیا تھا۔سائنس دانوں کی نگاہ میں اس روزنِ سیاہ یا بلیک ہول کے بارے میں نئی تحقیق دنیا بھر میں پھیلی ہوئی رصد یا مشاہدہ گاہوں سے دستیاب ہونے والے ڈیٹا پر مبنی ہے۔سائنسدان کہتے ہیں کہ کائنات کا یہ ابتدائی ‘تبرک’ (نیا دریافت شدہ بلیک ہول) کہکشاں کے وسط میں مواد کو نگل جاتا ہے۔ اسی لیے یہ ‘تقریباً ستارہ نما’ ہے اور ایسے اجرام جیسا ہے جن کا مرکز توانائی سے بھرپور ہو اور جو روشنی کا منبہ ہوں۔نیا دریافت ہونے والا بلیک ہول اس لیے بھی ایک دلچسپ تحقیق بن گیا ہے کہ اس کی پیدائش کا زمانہ وہ ہے جب کائنات اپنی موجود عمر کا صرف پانچ فیصد تھی۔