ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دنیا بھر کی کمپنیاں ایک بار پھر سائبر حملے کی زد میں

datetime 15  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(ویب ڈیسک) دنیا بھر کی متعدد کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انھیں ‘رینسم ویئر’ نامی سائبر حملوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے جن میں برطانوی تشہری ایجنسی ڈبلیو پی پی بھی شامل ہے۔ برطانوی تشہری ایجنسی ڈبلیو پی پی کا کہنا ہے کہ اس سائبر حملے سے اس کا آئی ٹی نظام متاثر ہوا ہے۔

یوکرائن کی کمپنیاں اس سائبر حملے سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔ وانا کرائی وائرس کے پیچھے ’ممکنہ طور پر شمالی کوریا‘کیا آپ کا کمپیوٹر خطرے میں ہے؟ ادھر امریکہ کی قومی سلامتی کونسل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومتی ایجنسیاں اس سائبر حملے کی تحقیقات کر رہی ہیں اور ‘امریکہ اس کے ذمہ داروں کو جواب دہ ٹھہرانے کے لیے پر عزم ہے۔’امریکہ کی محکمہ ہوم لینڈ سکیورٹی نے اس وائرس سے متاثر ہونے والے افراد کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اس وائرس کا معاوضہ ادا نہ کریں کیونکہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں کہ ادائیگی کے بعد ان کی فائلز تک رسائی بحال ہو جائے گی۔روس کی اینٹی وائرس کمپنی کیسپرسکائی لیب کا کہنا ہے کہ تجزیوں سے اس بات کا پتہ چلا ہے کہ اس وائرس سے دنیا بھر میں تقربیاً 2,000 سائبر حملے کیے گئے ہیں جن میں یوکرین، روس اور پولینڈ بھی شامل ہیں۔ انٹرپول کا کہنا ہے کہ وہ اس صورتِ حال کا ‘قریبی جائزہ’ لینے کے ساتھ ساتھ ممبر ممالک کے ساتھ رابطے میں ہے۔ اس سائبر حملے سے سب سے زیادہ یوکرائن متاثر ہوا ہے جہاں توانائی کی تقسیم کے سرکاری ادراوں اور بینک کے کمپیوٹر نظام سمیت کئی کمپنیاں بری طرح اس حملے کا نشانہ بنیں۔ دارالحکومت کیف کی میٹرو میں ادائیگیاں کرنے والے کارڈ سسٹم کام نہیں کر رہے جبکہ بہت سے پٹرول سٹیشنوں کو اپنا کام بند کرنا پڑا ہے۔ روس کی تیل پیدا کرنے والی کمپنی رازنیٹ اور ڈینش شپنگ کمپنی ميرسک نے بھی تکنیکی خرابی

کی شکایت کی ہے۔اس کے علاوہ کوپن ہیگن سے چلائی جانے والی کمپنی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا: ’ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ بہت سے کاروباری یونٹس پر ميرسک کا آئی ٹی نظام ایک سائبر حملے کی وجہ سے کام نہیں کر رہا ہے۔ ہم حالات کا اندازہ لگا رہے ہیں اور ہمارے ملازم، آپریشنز اور صارفین کے کاروبار کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے۔’سپین کے میڈیا نے خبر دی ہے کہ بہت سی ملٹی نیشنل کمپنیوں جیسے مانڈیلیز اور قانونی کمپنی ای ایل اے پائپر بھی اس سائبر حملے کی زد میں ہیں۔ تعمیراتی سامان بنانے والی فرانسیسی کمپنی سینٹ گوبین نے بھی کہا ہے کہ وہ سائبر حملے سے متاثر ہوئی ہے۔ یوکرین کے نائب وزیر اعظم نے ایک تصویر ٹوئٹر پر شیئر کی ہے جس میں سسٹم کی خرابی کی اطلاع نظر آرہی ہے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل بھی گذشتہ ماہ دنیا بھر کی کمپنیاں ایسے ہی ایک سائبر حملے کا نشانہ بنی تھیں۔ اس وقت امریکہ، برطانیہ، چین، روس، سپین، اٹلی اور تائیوان سمیت 99 ملکوں میں رینسم ویئر کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔رینسم ویئر وہ کمپیوٹر وائرس ہوتا ہے جس کی مدد سے وائرس کمپیوٹر یا فائلیں لاک کر دیتا ہے اور اسے کھولنے کا معاوضہ مانگا جاتا ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…