اسلام آباد(ویب ڈیسک) ماہرینِ فلکیات کا کہنا ہے کہ ایک بہت بڑا سیارہ دریافت ہوا ہے جو بہت دور ایک چھوٹے سے ستارے کے گرد چکر کاٹ رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ حیرانی اس بات کی ہے کہ یہ ممکن ہی نہیں کہ یہ سیارہ جو مشتری کے حجم کے برابر ہے اپنے ایک چھوٹے سے ستارے کے گرد چکر کاٹے۔منگل
کو ماہرین فلکیات نے کہا کہ جس ستارے کے گرد یہ سیارہ چکر کاٹ رہا ہے وہ نصف قطر میں سورج سے آدھا ہے۔’دوسرے نظام شمسی سے آنے والا دمدار ستارہ نہیں سیارچہ تھا‘سائنس نے سو سال میں دنیا کیسے بدل دی؟ نظام شمسی میں نویں سیارے کے شواہد کہکشائیں، چاند، سیارے: سال کی بہترین فلکیاتی تصاویربرطانیہ کی رائل ایسٹرونومیکل سوسائٹی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ تھیوری میں چھوٹے ستارے پتھریلے سیارے بنا سکتے ہیں لیکن مشتری کے حجم کا سیارہ بنانا ممکن نہیں۔ یہ سیارہ چلی کے اٹاکاما ریگستان میں واقع نیکسٹ جنریشن ٹرانزٹ سروے (این جی ٹی ایس) نے دریافت کیا ہے۔ این جی ٹی ایس نے اس ستارے کو ‘این جی ٹی ایس ون’ کا نام اور سیارے کو ‘این جی ٹی ایس ون بی’ کا نام دیا ہے۔ سیارے کے نام میں ‘بی’ کا مطلب ہے کہ اس ستارے کے گرد چکر لگانے والا یہ پہلا سیارہ ہے جو دریافت ہوا ہے۔ وارک یونیورسٹی کے ڈینیئل بیلس کا کہنا ہے ’این جی ٹی ایس ون بی کی دریافت مکمل طور پر حیران کن ہے۔ اتنے بڑے سیاروں کے بارے میں گمان کیا جاتا ہے کہ یہ اتنے چھوٹے ستارے کے گرد موجود نہیں ہوتے۔‘ ڈینیئل بیلس نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا: ’یہ سیارہ اپنے ستارے کے نصف قطر کا 25 فیصد ہے۔ اس کو آپ اس طرح دیکھیں کہ مشتری ہمارے سورج کے نصف قطر کا دس فیصد ہے۔‘ اس سیارے کی دریافت کے بعد
ماہر فلکیات نے یہ معلوم کیا کہ اس سیارے کی کشش ثقل سے اس کا ستارہ کتنا ڈگمگاتا ہے تاکہ اس سیارے کا حجم، اس کی پوزیشن معلوم کی جا سکے۔این جی ٹی ایس کی ٹیم نے معلوم کیا ہے کہ یہ سیارہ اپنے ستارے کے بہت قریب چکر لگا رہا ہے۔ اس بات کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ سیارے اور ستارے کے درمیان فاصلہ زمین اور سورج کے درمیان فاصلے کا محض تین فیصد ہے۔ یہ سیارہ اپنے ستارے کے گرد ایک چکر 2.6 دنوں میں لگاتا ہے یعنی این جی ٹی ایس ون بی پر ایک سال دنیا کے ڈھائی روز کے برابر ہے۔ ماہرین کا
کہنا ہے کہ یہ سیارہ اور ستارہ زمین سے چھ سو نوری سال کے فاصلے پر کولمبا نامی کہکشاں میں ہے۔ ڈینیئل بیلس کے ساتھی پیٹر ویٹلی کا کہنا ہے کہ ’اگرچہ یہ سیارہ بہت بڑا ہے لیکن اس کو ڈھونڈنا بہت مشکل تھا کیونکہ اس کا ستارہ بہت چھوٹا ہے۔‘اس سیارے کے ستارے کو ایم کیٹیگری دی گئی ہے جو کہ کائنات میں بہت عام کیٹیگری ہے۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر مزید سیارے دریافت کرنے کے امکانات ہیں۔پیٹر ویٹلی کا کہنا ہے ’میں بہت پرجوش ہوں کہ کس قسم کے مزید سیارے دریافت کیے جا سکتے ہیں۔‘