کراچی( نیوز ڈیسک) میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے انسانی بال کے پچاسویں حصے کے برابر دنیا کا باریک ترین شمسی سیل تیار کرلیا ہے جسے لباس اور پانی کے بلبلے پر بھی لگایا جاسکتا ہے۔ سائنسدانوں نے دنیا کا سب سے باریک سولر سیل بنالیا ہے جو پانی کے بلبلوں سے بھی ہلکا ہے اور انہیں ہر کئی شے پر لگا کر ان کو شمسی سیل میں بدلا جاسکتا ہے۔ شمسی سیل خلائی اسٹیشن، سیٹلائٹس، کیلکیولیٹر اور دیگر دستی آلات میں عام استعمال ہورہے ہیں اور کئی ممالک میں شمسی سیلوں سے بڑے پیمانے پر بجلی بھی تیار کی جارہی ہے۔ میسا چیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے ماہرین نے دنیا کا باریک ترین سولرپینل بنایا ہے جس کے ذریعے الیکٹرانک اور شمسی سیلوں کو کپڑوں اور کاغذ میں شامل کیا جاسکتا ہے۔یہ سولر سیل اتنے چھوٹے، ہلکے اور باریک ہیں کہ یہ ایک بلبلے سے چپک جاتے ہیں جب کہ بلبلہ پھٹتا نہیں، ان شمسی سیلوں کو بنانے میں وہ ماحول دشمن کیمیکل اور بلند درجہ حرارت درکار نہیں ہوتا جو روایتی فوٹو وولٹائک (پی وی) شمسی سیلوں کی تیاری کے لیے ضروری ہوتا ہے، اس کی تیاری کے لیے ماہرین نے کمرشل پلاسٹک پیرائیلین کو سیل کی کوٹنگ کے لیے استعمال کیا جب کہ ڈی بی پی سے روشنی سے حساس مٹیریل بنایا گیا، اس ہلکے پھلکے مٹیریل کو لباس، عمارتوں اور دوسری کئی جگہ استعمال کرکے ہر شے کو بجلی بنانے والی مشینوں میں بدلا جاسکتا ہے۔ماہرین کے مطابق اس کی افادیت روایتی شمسی سیلوں سے صرف 5 فیصد کم نوٹ کی گئی، اس ایجاد سے شمسی سیلوں کی تیاری میں ایک انقلاب آجائے گا کیونکہ یہ مادہ ہرشے کو بجلی بنانے والی سطح میں بدل سکتا ہے۔اس سے قبل شیفلڈ یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اسپرے والے سولر سیل کا تصور پیش کیا تھا، اس میں کسی بھی سطح پر اسپرے کرکے اسے سولر سیل میں بدلا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ شکاگو کی ایک کمپنی نے سولر پیپر (شمسی کاغذ)تیار کیا تھا جو 3 گھنٹے میں آئی فون 6 چارج کرنے کے قابل تھا۔