پیرس (نیوز ڈیسک)نئی وائرلیس انٹرنیٹ ٹیکنالوجی لائی فائی اتنی تیز ہے کہ ‘ آپ ایک سیکنڈ میں 23 ڈی وی ڈیز’ ڈان لود کرسکتے ہیں۔یہ دعویٰ فرانس کی ایک لائی فائی اسٹارٹ اپ کمپنی اولیڈکوم کے بانی سواٹ ٹاپسو نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کیا۔اس کمپنی کی جانب سے بارسلونا میں جاری موبائل ورلڈ کانگریس کے دوران لائی فائی ٹیکنالوجی کا مظاہرہ ایک ویڈیو اسمارٹ فون پر اسٹریم کرکے کیا گیا۔اس ٹیکنالوجی میں ایل ای ڈی بلبس کو انٹرنیٹ ڈیٹا ٹرانسمنٹ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جبکہ وائی فایروٹرز میں ریڈیو لہروں کا استعمال ہوتا ہے۔اس کمپنی کے تیار کردہ ایل ای ڈی لائٹ بلبس کے ذریعے انتہائی تیز رفتاری سے ڈیٹا کو 200 گیگا بائٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ٹرانسمٹ کیا جاتا ہے۔سواٹ ٹاپسو کے مطابق لائی فائی کی رفتار وائی فائی کے مقابلے میں سوگنا زیادہ ہے۔موبائل ورلڈ کانگرنس میں بھی اسمارٹ فون پر اس ٹیکنالوجی کو استعمال کرنے کا تجربہ ایک ایل ای ڈی بلب کے ذریعے کیا گیا جو کہ کسی وائی فائی روٹر یا انٹرنیٹ کنکشن سے منسلک نہیں تھا۔ان کا کہنا ہے کہ لائی فائی، وائی فائی کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہے کیونکہ بلب کی روشنی دیواروں سے ریڈیو سگنلز کی طرح گزر نہیں سکتی، یعنی اسے ایک کمرے یا ہال میں موجود افراد ہی استعمال کرسکتے ہیں۔تاہم اس ٹیکنالوجی میں ابھی یہ خامی ہے کہ اگر آپ ڈیوائس اور بلب کی روشنی کے درمیان ہاتھ لے آئے تو سگنل ختم ہوجاتے ہیں۔کمپنی کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال فرنچ میوزیم اور شاپنگ مالز جبکہ بیلجیئم، انڈیا اور ایسٹیونیا میں لائی فائی کو ٹیسٹ کرنا شروع کیا گیا تھا۔اس ٹیکنالوجی کی حامل ڈیوائسز فی الحال بہت کم ہیں بلکہ نہ ہونے کے برابر ہیں اور کمپنی کا اندازہ ہے کہ آئندہ چند برسوں میں امکان ہے کہ وائی فائی کی جگہ لائی فائی ٹیکنالوجی کو ترجیح دی جانے لگے گی۔