بیجنگ(نیوزڈیسک) چین میں ماہرینِ ارضیات اور سیاراتی علوم کے سائنسدانوں نے چاند پر اترنے والے ایک چینی خلائی جہاز ”چینگ تھری“ کی جانب سے چاند کی ایک دریافت کو انوکھا قرار دیا ہے کیونکہ یہ 40 سال میں چاند سے ملنے والا ایک نئی قسم کا پتھر ہے۔چینی یونیورسٹی کے ماہرین کے مطابق خلائی گاڑی پر نصب ”ا?پٹیکل اسپیکٹرومیٹر“ نے چاند پر ایک نئی قسم کے پتھر کو دریافت کیا ہے جس سے چاند کی پیدائش اور ارتقا پر ایک نئے سرے سے روشنی ڈالی جاسکے گی۔ ماہرین کے مطابق چاند پر یہ پہیوں والا روبوٹ 2013 میں بھیجا گیا تھا جو ایک ماہ تک خرابی کی وجہ سے حرکت نہیں کرسکتا تھا لیکن اس دوران اس سے ا?س پاس موجود پتھروں کو دیکھنا شروع کیا اور اس دوران ایک نئی قسم کا قمری پتھر دریافت کرلیا۔ماہرین کا کہنا ہےکہ یہ بیسالٹ سے بنا ایک پتھر ہے جو ا?تش فشاں لاوا ٹھنڈا ہونے سے بنتے ہیں اور ان میں سلیکا معدنیات کی بڑی مقدار ہوتی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ یہ کم ازکم 3 ارب سال قدیم ہے۔ چینی ماہرین کے مطابق اس پتھر کے مطالعے سے چاند کی تشکیل اور اس کے ٹھنڈے ہونے کا مطالعہ بھی ممکن ہوگا۔ امریکی اور یورپی سائنسدانوں نے اس دریافت کو حیران کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ چاند پر قدم رکھنے کے بعد انسان نے اسے پلٹ کر نہیں دیکھا اور نہ ہی کوئی تحقیق کی جس کے بعد یہ نیا پتھر ایک اہم دریافت ہے۔واضح رہے کہ چین نے چاند کی ان دیکھی سطح کے مطالعے کے لیے بھی ایک منصوبہ شروع کر رکھا ہے۔