اسلا م آباد (نیوز ڈیسک)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ سوات میں امیر مقام کے ہوٹل سے متعلق کارروائی صرف غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کی جا رہی ہے، مکمل عمارت کو نہیں گرایا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں ہوگی کیونکہ مجھے اللہ کے سامنے جواب دہ ہونا ہے۔پشاور میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں حکومت مضبوط بنیادوں پر کھڑی ہے اور کسی رکنِ اسمبلی کی جانب سے علیحدگی کی کوئی بات سامنے نہیں آئی۔ انہوں نے تحریکِ عدم اعتماد کی باتیں کرنے والوں کو مشورہ دیا کہ وہ زمینی حقائق کا جائزہ لیں۔
علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ اگر بجٹ منظور نہ ہوتا تو اس کا نقصان براہِ راست حکومت کو ہوتا، اور یہ ہماری ناکامی تصور کی جاتی، لیکن اپوزیشن کا بجٹ نہ پیش ہونے کا پروپیگنڈا مکمل طور پر غلط ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کے پیٹرن انچیف نے بجٹ کی منظوری پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ صرف دو ارکان نے بجٹ کی حمایت میں ووٹ نہیں دیا اور سب جانتے ہیں کہ وہ کن حلقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔وزیر اعلیٰ نے یہ بھی وضاحت کی کہ موجودہ صورتحال میں اسمبلی کے تمام ارکان آزاد حیثیت میں موجود ہیں، تاہم وہ خود پاکستان تحریک انصاف کے باقاعدہ رکن ہیں اور ان کے کاغذاتِ نامزدگی میں بھی یہی ظاہر ہے۔ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ اس پر مشاورت کے بعد حکمت عملی طے کی جائے گی۔
ان کا کہنا ہے کہ گورنر کچھ نہیں بگاڑ سکتے، صرف بیانات دیتے ہیں، مخصوص نشستوں کی بنیاد پر عدالت سے رجوع کروں گا، اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مشترکہ سیکیورٹی چیک پوسٹ کے قیام کی تجویز دی ہے۔وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ ساڑھے 11 کروڑ کے بسکٹ نہیں کھائے، رقم سے 400 کلاس فور ملازمین کو کھانا دیا، اخراجات کے ساتھ 250 ارب روپے کی بچت بھی کی۔انہوں نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ ہاؤس میں مہمانوں کی خاطر مدارت لازمی ہے، پنجاب اور سندھ کے مقابلے میں کم خرچ کر رہا ہوں، بیوروکریسی کو کنٹرول کرنا سیاسی قیادت کا کام ہے، ہم کر کے دکھائیں گے۔