اسلام آباد(نیوز ڈیسک )ٹیکنالوجی کی دنیا کے بڑے ایگزیکٹوز نے انسانیت کے فائدے کی غرض سے وہ مصنوعی ذہانت کے منصوبے ’اوپن اے آئی‘ کے لیے ایک ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا ہے۔
اس منصوبے کے حمایت کرنے والوں میں ٹیلسیا موٹرز اور سپیس ایکس کے مالک ایلن مسک، پیپل کے شریک بانی پیٹر تھائل اور بھارتی ٹیکنالوجی کے بڑے ادارے اِنفوسیس اور ایمازون ویب سروس شامل ہیں۔مصنوعی ذہانت انسانی نسل کا خاتمہ کر دے گی‘مصنوعی ذہانت کا منصوبہ ’اوپن اے آئی‘ یعنی اوپن آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ مالی فکروں سے آزاد ہو کر اس کے انسانیت کے لیے مثبت اثرات پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔تاہم کئی سائنسدانوں نے متنبہ کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت انسانیت کے لیے خطرہ ثابت ہو گی۔معروف سائنسدان پروفیسر سٹیفن ہاکنگ نے بی بی سی کو دیےگئے ایک حالیہ انٹرویو میں مصنوعی ذہانت کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خیال میں مکمل مصنوعی ذہانت کی ترقی انسانی نسل کا خاتمہ کر دے گی۔ ’ایک دفعہ انسانوں نے اسے بنا لیا تو اس کی ارتقا کا عمل خود ہی آگے بڑھتا رہے گا اور انسان اپنے سست حیاتیاتی ارتقا کی وجہ سے اس کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے۔‘تاہم دیگر ماہرین کا کہنا مصنوعی ذہانت کے باعث انسانوں کو خطرہ ابھی دور کی بات ہے۔ایک بیان میں ’اوپن آئی اے‘ ویب سائٹ کا کہنا تھا ’اس منصوبے کا مقصد ڈیجیٹل ذہانت کو اس انداز میں بڑھانا ہے کہ اس سے انسانیت کو مجموعی طور پر فائدہ ہو اور اس کے لیے یہ سرمائے کی فکر سے آزاد ہو۔‘
اس بات کا اندازہ لگانا مشکل ہے کہ انسان کی بنائی یہ مصنوعی ذہانت معاشرے کو کس قدر فائدہ دے گی اور اسی طرح اس بات کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے کہ اگر یہ بن گئی اور اس کا غلط استعمال ہوا تو یہ کتنا نقصان پہنچائے گی۔‘بیان میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت میں انسانوں کی انفرادی طور پر فیصلہ لینے کی صلاحیت اور آزادی کی خواہش جیسے معاملات کی توسیع اور وسیع پیمانے پر جتنا ممکن ہو یکساں تقسیم کرنے کی صلاحیت ہونی چاہیے۔پروفیسر اسٹیفن ہاکنگ کے بقول ایک دفعہ انسانوں نے اسے بنا لیا تو اس کی ارتقا کا عمل خود ہی آگے بڑھتا رہے گا اور انسان اپنے سست حیاتیاتی ارتقائ کی وجہ سے اس کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے
بیان کے مطابق ایک ارب ڈالر کی اس رقم کا ایک معمولی حصہ آئندہ چند برس میں خرچ کیا جائے گا۔
مصنوعی ذہانت کےمنصوبے کےلیے ایک ارب ڈالر کا وعدہ
13
دسمبر 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں