اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

سانتا کلاز کی موجودگی کو آج کل کے بچے تسلیم کرنے کو تیار نہیں

datetime 9  دسمبر‬‮  2015
D554T9 Boy in Santa hat using tablet computer
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(نیوز ڈیسک ) کرسمس کے بانی سانتا کلاز کی موجودگی کو آج کل کے بچے تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے۔ ڈیلی میل کی رپورٹ کے مطابق والدین کا کہنا ہے کہ ان کے بچے سانتا کلاز کی موجودگی اور کرسمس کی رات ان کی آمد پر سوالات پوچھتے ہیں۔ والدین کے مطابق بچوں کے ایسے سوالات کی وجہ انٹرنیٹ ہے جہاں سانتا کلاز کی موجودگی کو محض ایک میتھ بتایا گیا ہے۔ امریکی والدین کا کہنا ہے کہ وہ 8 سال کی عمر میں اپنے والدین سے سانتا کلازکے بارے میں سوال کرتے تھے مگر ان کے بچے 7 سال کی عمر میں ہے سانتاکلاز کو نہیں مانتے۔ امریکہ میں 44 فیصد والدین گوگل کو کرسمس کی کہانی ان کے بچوں کو بتانے کا ذمہ دار سمجھتے ہیں کیونکہ گوگل میں سانتاکلاز کے ویکی پیڈیا میں لکھا ہے کہ سانتا ایسے حقیقت ہے جیسے ایک آرٹیفیشل کرسمس ٹری۔ ایک اندازے کے مطابق 34 فیصد بچے اپنے والدین کی طرف سے خریدے گئے تحائف بذریعہ آن لائن شاپنگ ویب سائٹ کو دیکھ کر نارتھ پول میں رہنے والے سانتا کے بارے میں پوچھتے ہیں جبکہ ہر تیسرے میں سے ایک بچے میں کرسمس منانے کا جوش فیس بک یا ٹویٹرپر ”سانتا حقیقی نہیں ہے“پڑھ کر ختم ہو جاتا ہے۔ میڈیا کی رپورٹ کے مطابق 10 میں سے ایک بچہ ایک چھوٹا سائبر جاسوس بن کر والدین کی استعمال کی گئی ویب سائٹ سے خریدے گئے تحائف اور سانتاکے بارے میںانٹرنیٹ پر سرچ کرتا ہے۔ کرسمس کے بانی کو زندہ رکھنے کے لیے امریکیوں نے ایک ویب سائیٹ ’سانتا پر یقین رکھو‘ کے نام سے شروع کی ہے جو والدین کو تحائف کی خرید اور بچوں کو سانتا پر یقین رکھنے میں مدد کرے گی۔ اس ویب سائٹ کے ذریعے والدین کو ایسے سافٹ ویئر مہیا کیئے جائیں گے جس سے نارتھ پول میں رہنے والے سانتا کلاز کو حقیقت بنایا جائے گا اور ایسی تصاویر کو چھپایا جائے گا جن سے ثابت ہو کہ سانتا کا وجود موجود نہیں ہے۔ اس ویب سائیٹ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ ویب سائٹ والدین کو کرسمس کا جادو برقرار رکھنے اور سانتا کا راز بچوں سے محفوظ رکھنے میں اہم ثابت ہو گی۔



کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…