کوئنزلینڈ(نیوز ڈیسک )پاکستان سمیت ددنیا بھر کی جھیلوں اور آبگاہوں پر نقل مکانی کرکے آنے والے پرندوں کی بقا کو شدید خطرات لاحق ہیں کیونکہ ان کے قدرتی مسکن ( ہیبیٹیٹ) تیزی سے تباہ ہورہے ہیں۔آسٹریلوی یونیورسٹی کی جانب سے کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ سردیوں میں برفیلے علاقوں سے گرم خطوں تک آنے والے لاکھوں کروڑوں پرندوں کی بقا خطرے میں ہے کیونکہ کئی ممالک پرندوں کے قدرتی مقامات کو بچانے میں ناکام رہے ہیں۔ ماہرین نے تحقیق کے لیے دنیا بھر میں پھیلے 4 لاکھ سے زائد محفوظ قرار دیئے گئے علاقوں جن میں نیشنل پارک اور آب گاہیں شامل ہیں ان کا جائزہ لیا جب کہ ماہرین کی جانب سے ہزاروں کلو میٹر فاصلہ کرنے والے سیکڑوں اقسام کے پرندوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ماہرین کی جانب سے تحققیق کے بعد پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحقیق کے دوران جن مقامات کا جائزہ لیا گیا ان میں سے بیشتر علاقے پرندوں کے رہنے کے قابل نہیں رہے جس کے باعث نقل مکانی کرنے والے 90 فیصد اقسام کے پرندے شدید مشکل میں ہیں کیونکہ گرم ممالک میں ان کے عارضی مسکن تباہ ہوچکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق اگر پرندوں کا ایک مقام بھی تباہ ہوجائے تو اس کا سلسلہ آگے تک جاتا ہے اور پرندوں کی تعداد میں کمی کی وجہ بنتا ہے کیونکہ سردیوں میں پرندوں کے جانے کی جگہ نہیں ہوتی اور وہ موسمی شدت کی وجہ سے مر رہے ہیں۔واضح رہے کہ یہ پرندے اس لیے نقل مکانی کرتے ہیں کہ سردیوں میں گرم علاقوں میں انہیں خوراک اور رہائش میسر آتی ہے جب کہ اسی طرح پاکستان خصوصاً سندھ کی کئی جھیلیں تباہی کی شکار ہیں جہاں ہرسال سردیوں میں آنے والے پرندوں کی تعداد کم سے کم ہوتی جارہی ان میں ہالیجی ، کینجھر اور لنگ جھیل قابلِ ذکر ہیں۔