اسلام آباد(نیوز ڈیسک)محققین کا کہنا ہے کہ نئے اعداد و شمار کے مطابق عالمی معیشت کے مسلسل بڑھنے کے باوجود پہلی بار دنیا میں کاربن کے اخراج میں کچھ کمی کی امید ہے۔اس تحقیق میں شامل سائنسدانوں کا خیال ہے کہ چین میں کوئلے کے کم استعمال اور قابل تجدید توانائی کے بڑھتے ہوئے استعمال سے ایسا ممکن ہوا ہے۔ماحولیاتی تبدیلی کانفرنس: معاہدے کا مسودہ منظورچین میں کاربن کا اخراج تخمینے سے 40 فیصد کم لیکن ان کا کہنا ہے کہ یہ کمی عارضی ہے اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے ساتھ ساتھ کاربن کا اخراج بڑھے گا۔پیرس میں ماحولیاتی تبدیلی کانفرنس میں پیش کی گئی اور ’نیچر کلائمیٹ چینج‘ نامی میگزین میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق سنہ 2015 میں کوئلے سے ایندھن حاصل کرنے اور صنعتوں سے خارج ہونےوالے کاربن میں 0.6 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ سنہ 2014 میں یہ اخراج اتنا ہی بڑھا تھا۔سال 2000 سے کاربن کا اخراج ہر سال دو سے تین فیصد بڑھا ہے جبکہ عالمی معیشت میں سنہ 2014 اور 2015 میں 3 فیصد کی شرح سے ترقی ہوئی۔اس تحقیق میں شامل یونیورسٹی آف اینگلیا کی پروفیسر ?ورن لمیٹڈ کیر تسلیم کرتی ہیں کہ چین میں کوئلے کے استعمال میں کمی اور قابل تجدید توانائی کا بڑھتا استعمال کاربن کے اخراج میں اس کمی کے اسباب ہیں۔‘ماہرین کو خدشہ ہے کہ یہ کمی عارضی ہے اور ابھرتی ہوئی معیشتوں کے ساتھ ساتھ کاربن کا اخراج بڑھے گالیکن چین اب بھی سب سے زیادہ کاربن کا اخراج کرنے والا ملک ہے اور پوری دنیا کے 27 فیصد کاربن کا اخراج یہیں ہوتا ہے۔برطانیہ جیسی صنعتی معیشت میں یہ اخراج کم تو ہو رہا ہے لیکن بہت کم مقدار میں۔سنہ 2014 میں بھارت سب سے زیادہ کاربن کے اخراج کرنے والے ممالک میں چوتھے نمبر پر تھا لیکن اب بھارت میں اخراج کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شرح محققین کے لیے تشویش کا موضوع ہے.مطالعے میں شامل پروفیسر ڈابو گوان نے کہا کہ اگر توانائی کی ساخت میں بغیر کسی اہم بہتری کے بھارت کی معیشت بڑھتی ہوئی رہتی ہے تو کاربن کے اخراج کافی بڑھ جائے گا۔پروفیسر لمیٹڈ کیر نے بی بی سی کو بتایا ’موسم میں آنے والی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ہمیں اس اخراج کو صفر پر لانا ہوگا اور ہم بات کر رہے ہیں صفر ترقی کی، صفر اخراج کی نہیں یعنی ہم اس سے ابھی کوسوں دور ہیں۔‘ان کے مطابق ’اگر پیرس میں کوئی مضبوط اور واضح معاہدہ ہوتا ہے تو یہ اخراج کم کرنے کی سمت میں اہم آغاز ہو جائے گا۔‘
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں